شرمگاہ کومحفوظ رکھے اور اپنے شوہر کی اطاعت کرے توجنت کے جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے۔6
حضرت ابن عباسؓ کابیان ہے کہ رسولِ خدا ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ جس کوچار چیزیں مل گئیں اس کودنیا وآخرت کی بھلائی مل گئی۔ وہ چار چیزیں یہ ہیں:
۱۔ شکر گزار دل۔ ۲۔ خدا کاذکر کرنے والی زبان۔ ۳۔ مصیبت پر صبر کرنے والابدن۔
۴۔ ایسی بیوی جو اپنے نفس اور شوہر کے مال میں شوہر کی خیانت نہ کرے۔1
اور رسولِ خدا ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ جب شوہر اپنی بیوی کوحاجتِ مخصوصہ (یعنی صحبت) کے لیے بلائے تو اس کوچاہیے کہ اس کے پاس آجائے اگرچہ تنور پر کام کررہی ہو۔2
بخاری ومسلم نے روایت کی ہے کہ رسولِ خداﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ جب مرد اپنی بیوی کواپنے بستر پر بلائے اور وہ انکار کردے تو صبح تک اس عورت پر فرشتے لعنت کرتے رہتے ہیں۔
اور ایک روایت میں یہ ہے کہ آپ نے فرمایا کہ خدا کی قسم! جوکوئی مرد اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ انکار کردے تو خدا اس پر ناراض رہتا ہے جب تک شوہر راضی نہ ہوجائے۔3
مسئلہ: شوہر کی اجازت کے بغیر نفل روزہ رکھنا جائز نہیں۔4
مسئلہ: شوہر منع کرے تو نماز بھی لمبی نہ پڑھے۔5
فائدہ: عورتیں شوہر کی ناشکری بہت کرتی ہیں۔ جب کبھی دل پر ذرا سامیل آجاتا ہے تو شوہر کے تمام احسانات پر پانی پھیر دیتی ہیں۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ ایک مرتبہ رسولِ خدا ﷺ بقر عید یاعید کے دن عیدہ گاہ تشریف لے جارہے تھے کہ عورتوں پر آپ کاگزر ہوا۔ آپ نے فرمایا کہ اے عورتو!صدقہ کیا کرو، کیوںکہ میں نے اکثر تم کودوزخی دیکھا ہے۔ عورتوں نے عرض کیا کہ کیوں یارسول اللہ؟آپ نے فرمایا:(اس لیے کہ) تم لعنت بہت کرتی ہو اور ناشکری کرتی ہو۔6
’’لعنت بہت کرتی ہو‘‘ یعنی بات بات میں دوسروں پر خدا کی لعنت اور پھٹکار بھیجتی رہتی ہو۔ جیسے ہمارے ہندوستان میں عورتوں کی زبان پر چڑھا ہوا ہے کہ اکثر کہتی رہتی ہیں :لکٹی لگے، مری آوے، ستیاناس ہو، تو لوٹنی لیا ہے، وہ کمبختی ماری ہے وغیرہ وغیرہ۔
’’شوہر کی ناشکری‘‘ یعنی شوہر کے احسانات کی قدر نہیں کرتیں ، ذرا سی بد دلی ہوئی اور کہنے لگیں کہ جب سے اُتے کے گھر میں آئی ہوں میں نے تو دو چیتھڑوں، دولیتڑوں، دوٹھیکروں کے سوا کچھ دیکھا نہیں۔
بیوی کے حقوق: عورتوں کی طبیعت میں عموماً کجی ہوتی ہے، ذرا سے میں ہنس رہی ہیں اور ہنسارہی ہیں اور ذراسے میں بگڑ