نے فرمایا: ہر اونٹ اونٹنی کابچہ ہوتا ہے۔2
اور حدیث شریف میں ہے کہ ایک بڑی بی آںحضرتﷺ کی خدمت میں حاضر ہو ئیں اور عرض کیا کہ حضرت !خدا سے دعا کردیجیے کہ مجھ کوجنت میں داخل کردے۔ آپ نے فرمایا:جنت میں تو کوئی بڑھیا داخل نہ ہوگی۔یہ سن کر وہ بڑی بی روتی ہوئی جانے لگیں، آپ نے حاضرین سے فرمایا کہ ان سے کہہ دو کہ بڑھاپے کی حالت میں جنت میں داخل نہ ہوں گی بلکہ خدا سب کو جوان کر کے جنت میں داخل کرے گا۔3
افسوس کہ جس اُمت کے نبی کے یہ ارشادات ہیں اور جس کے حالاتِ معاشرت اس قدر وسیع ہیں کہ کسی برے سے برے انسان کے دل پر بھی میل آنا گوارا نہ فرماتے تھے آج وہ اُمت بات بات میں جھگڑتی ہے، گالی گلوچ اور ہر شرافت سے گری ہوئی حرکت کر گزرتی ہے۔ برسوں گزر جاتے ہیں مگر آپس میں بول چال نہیں ہوتی، جہاں آمنا سامنا ہوا دونوں نے منہ پھیر ا۔ مسلمان بھائی کالحاظ تودرکنار اپنے حقیقی بھائیوں سے بھی تعلقات ٹوٹے ہوئے رہتے ہیں۔
تقاطع وتہاجر: رسولِ خدا ﷺ نے ارشاد فرما یا ہے کہ ہر پیر اور جمعرات کو جنت کے دروازے کھولے جاتے ہیں اور سوائے مشرک کے ہر شخص کی مغفرت کردی جاتی ہے، مگر جن دو بھائیوں کے درمیان کینہ ہو ان کونہیں بخشا جاتا اور ارشاد ہوتا ہے کہ ان کو صلح کرلینے تک مہلت دو۔1
اور رسولِ خدا ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ کسی مسلمان کے لیے یہ حلال نہیں ہے کہ تین روز سے زیادہ اپنے بھائی سے بول چال بند رکھے، جس نے تین روز سے زیادہ بول چال بند رکھی اور مرگیا تو دوزخ میں داخل ہوگا۔2
اور ایک حدیث میں ہے کہ جس نے ایک سال تک اپنے بھائی سے بول چال بند رکھی تو گویا اس نے اس کو جان سے مارڈالا۔3
لہٰذا تمام مسلمانوں کو چاہیے کہ کسی سے تعلقات ختم نہ کریں، بول چال بند نہ رکھیں ورنہ مندرجہ بالا وعیدوں کے لیے مستعدرہیں۔ رسولِ خدا ﷺ کاارشاد ہے کہ کسی مؤمن کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ تین دن سے زیادہ مؤمن سے بول چال بند رکھے، تین دن گزر جانے کے بعد خود ملاقات کرے اور دوسرے کوسلام کرے، اگر اس نے سلام کا جواب دے دیا تو دونوں کواجر ملا، ورنہ سلام کرنے والاترک تعلق کے گناہ سے بچ گیا۔4
مسئلہ: تین بار سلام کرے، اگر وہ تینوں بار جواب نہ دے تو وہی گنہگار رہے گا۔5
جو سلام کی ابتدا کرے وہ دوسرے سے افضل ہے۔6
معاف کردینا: معاف کردینے کی بڑی فضیلت ہے۔ قرآن شریف میں بھی اسکی ترغیب آئی ہے،اور رسولِ خدا ﷺ