ان صحابی نے آںحضرت ﷺ کے لیے آگے جگہ چھوڑ دی تھی مگر باوجود اس کے آپ سوار نہ ہوئے بلکہ ان کو یہ بتایا کہ حق تمہارا ہی ہے اس پر بھی وہ آگے نہ بیٹھے ،اور جب صاحب ِسواری نے اپنا حق آپ کو د ے دیا تب آپ سوار ہوئے۔
اِکرامُ الضَّیْف: رسولِ خداﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ جوشخص اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اس کو چاہیے کہ اپنے مہمان کی عزت کرے، اور جوشخص اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اس کو چاہیے کہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ دے، اور جوشخص اللہ پر اور آخرت کے دن پرایمان رکھتا ہواسے چاہیے کہ بھلائی کی باتیں کرے ورنہ خاموش رہے۔2
حضرت ابوہریرہ ؓ کابیان ہے کہ رسولِ خدا ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ اپنے مہمان کے ساتھ دروازہ تک جانا سنت ہے۔3
حضرت ابن عمر ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسولِ خدا ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ جب دستر خوان بچھادیاجائے تو کوئی شخص دستر خوان اٹھائے جانے سے پہلے نہ اٹھے ، اور جب تک سب فارغ نہ ہوجائیں اس وقت تک اپنا ہاتھ کھانے سے نہ اٹھائے اگر چہ پیٹ بھر چکا ہو ،اور اگر اٹھنا ہی ہو تو یہ عذر کردے ( کہ آپ حضرات کھاتے رہیں، میں کھاچکا ہوں) اگر ایسا نہ کرے گا تو اس کے پاس بیٹھنے والوں کو شرمندگی ہوگی لہٰذا وہ بھی کھانا چھوڑ دیں گے اور ممکن ہے کہ ان کی خواہش باقی رہی ہو۔1
مسئلہ: جب مجلس میں چند آدمی کھارہے ہوں تو بغیر دوسروں کی اجازت کے ایک مرتبہ میں دو چیزیں کھانا جائز نہیں ہے۔2 مثلاً ایک طباق میں پھل ہیں یالڈو ہیں تو اگر دوسرے ساتھی ایک ایک کھارہے ہیں تو بلا ان کی اجازت کے ایک لقمہ میں دو عدد منہ میں رکھنا جائز نہیں۔
مسئلہ: جب برتن میں ایک ہی قسم کاکھانا ہو تو دوسروں کے سامنے سے کھانا منع ہے۔3
مسئلہ: بغیر بلائے دعوت میں چلے جانے والے کے متعلق رسولِ خدا ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ وہ چور بن کر داخل ہوا اور لٹیرابن کر نکلا۔4
مسئلہ: فاسق کی دعوت قبول کرنے سے رسولِ خدا ﷺ نے منع فرمایا ہے۔5
مسئلہ: ریاکار اور شیخی خورے کاکھانا کھانا جائز نہیں (جیسا کہ آج کل بالعموم بیاہ برات میں ہوتا ہے)۔6
میزبان کاحق: جس طرح مہمان کااعزاز واکرام اس کاحق ہے، اسی طرح میزبان کے بھی حقوق ہیں مثلاً یہ کہ میزبان کو تنگ نہ کرے، اس کی وسعت سے زیادہ کسی چیز کی فرمایش نہ کرے، اپنے ساتھ طفیلی نہ لائے وغیرہ وغیرہ۔