لیے جنت کاایک دروازہ کھل جاتا ہے۔ اور جس نے والدین کے بارے میں اللہ کی نافرمانی کی یعنی ان کے حقوق ادانہ کیے تو اس کے لیے دوزخ کے دو دروازے کھل جاتے ہیں، اور اگر فقط ماں یافقط باپ ہو اس کی حق تلفی کی ہو تو اس شخص کے لیے دوزخ کاایک دروازہ کھل جاتا ہے۔ ایک صاحب نے عرض کیا کہ اگر ماں باپ ظلم کریں کیا تب بھی یہی بات ہے؟آپ نے فرمایا: ہاں اگرچہ ظلم کریں، اگرچہ ظلم کریں، اگرچہ ظلم کریں۔2
ایک حدیث میں ہے کہ رسولِ خدا ﷺ کاارشاد ہے کہ بڑے بڑے گناہ یہ ہیں: کسی کوخدا کے ساتھ شریک کرنا، ماں باپ کو ستانا، ناحق کسی کو قتل کرنا، جھوٹی قسم کھانا۔3
غور کر لو کہ آںحضرتﷺ نے ماں باپ کے ستانے کو شرک کے ساتھ بیان فرمایا ہے۔
خداوند قدوس فرماتے ہیں:
{وَقَضٰی رَبُّکَ أَلَّا تَعْبُدُوْا اِلَّا اِیَّاہُ وَبِالْوَالِدَیْْنِ اِحْسَانًاط اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِندَکَ الْکِبَرَ اَحَدُہُمَا اَوْ کِلٰہُمَا فَلَا تَقُلْ لَّہُمَآ اُفٍّ وَّلَا تَنْہَرْہُمَا وَقُلْ لَّہُمَا قَوْلًا کَرِیْمًاo وَاخْفِضْ لَہُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَۃِ وَقُلْ رَّبِّ ارْحَمْہُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًا}4
اور تیرے ربّ نے حکم دیا ہے کہ اس کے سواکسی کی عبادت مت کرو، اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرو۔ اگر تیری موجودگی میں وہ بوڑھے ہوجائیں یاان میں سے ایک بوڑھا ہوجائے تو ان کو اُف بھی نہ کہو اور نہ ان کوجھڑکو اور ان سے تعظیم کے ساتھ بات کرو۔ اور جھکادو ان کے آگے عاجزی کاباز ورحمت کے ساتھ اور ان کے حق میں یوں دعاکرو کہ اے میرے پروردگار! ان پر رحم فرما جیسا کہ انہوں نے مجھ کو چھوٹا ساپالا ہے۔
بڑے بھائی کاحق
رسولِ خدا ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ بڑے بھائیوں کاحق چھوٹے بھائیوں پر ایسا ہے جیسے والد کاحق اولاد پر ہے۔1
اولاد کے حقوق
جس طرح ماں باپ کے حقوق ہیں اسی طرح ماں باپ کے ذمہ بھی اولاد کے حقوق ہیں۔ ماں باپ کے ذمہ ہے کہ اپنی اولاد کو بداخلاقوں کے پاس اٹھنے بیٹھنے سے روکیں، خدا کے راستے پر ڈالیں، دین اور دنیا کی بھلائی سے آگاہ کریں۔ افسوس کہ آج کل کے والدین بچہ کاحق صرف یہی سمجھتے ہیں کہ اس کے کھانے پینے اور پہننے کے لیے اچھی اچھی چیزیں موجود ہوں، کپڑوں پر، بدن پر میل نہ ہو، مگر ان کے دل کے سنوار نے اور گندگیوں سے بچانے کاکوئی انتظام نہیں کرتے ، نہ ان کو بزرگوں کی خدمت میں لے جاتے ہیں، نہ ان کو خدا کے دین کی تعلیم دلاتے ہیں۔ رسولِ خدا ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ انسان اپنے بچے کو ادب سکھائے تو یہ ایک صاع صدقہ کرنے سے افضل ہے۔ اور فرمایا ہے کہ کسی والد نے اپنے بچے کو