سارے جسم کوتکلیف ہوتی ہے، اور اگر سر میں تکلیف ہوتی ہے تو سارے جسم کو تکلیف ہوتی ہے۔3
حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ فرماتے ہیں کہ رسولِ خدا ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ ایک مؤمن دوسرے مؤمن کے لیے مثل ایک عمارت کے ہے کہ عمارت کے اجزا (اینٹ ،پتھر ،چونا وغیرہ) ایک دوسرے کو جمائے رکھتے ہیں۔ پھر آپ نے انگلیوں میں انگلیاں ڈالیں اور ایک دوسرے کو مددگار ہونے کی صورت بتائی۔4
اب اپنے حالات پر غور کیجیے اور اس زمانہ کی مسلمان کہلانے والی قوم کا بھی پتہ چلایئے کہ اپنے مطلب کے لیے مسلمان کو ہر ممکن صورت سے نقصان پہنچانے کے لیے تیار ہیں۔ پریشان حال کی اعانت اور خبر گیری تو بڑی چیز ہے اس کے پاس کو گزرنا اور اس کو تسلی دینا بھی بار گذرتا ہے۔ اپنے مطلب کے لیے دنیا بھر کو اسلامی بھائی بنالیں، ا ورجہاں دوسرے کاکوئی کام اٹکا فوراً رشتہ، برادری توڑ ڈالا۔ آج اسی نفسانفسی اور اپنے فائدے کی خاطر اپنے مسلمان بھائی کو نقصان پہنچاتے ہوئے دردنہ ہونے کی وجہ ہے کہ مسلمان اس درجہ ذلیل ورسوا ہیں۔
رسولِ خدا ﷺ کاارشاد ہے کہ مسلمان مسلمان کابھائی ہے، نہ اس پر ظلم کرے نہ اس کو مصیبت میں ڈالے۔ اور جو شخص اپنے بھائی کی حاجت پوری کرنے میں لگا رہتا ہے خدا اس کی حاجت پوری کردیتا ہے۔ اور جوشخص کسی مسلمان کی پریشانی دور کردے قیامت کے روز کی پریشانیوں میں سے خدا اس کی پریشانی دور کردے گا۔ اور جس نے کسی مسلمان کی عیب پوشی کی قیامت کے دن خدا اس کی عیب پوشی کرے گا۔1
حضرت انس ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسولِ خدا ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ جس نے میرے کسی امتی کی حاجت پوری کردی تاکہ اس کوخوش کرے تو اس نے مجھ کو خوش کیا، اور جس نے مجھے خوش کیا اس نے خدا کو خوش کیا، اور جس نے خدا کو خوش کیا خدا اس کوجنت میں داخل کرے گا۔2
ایک حدیث میں رسولِ خدا ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ جس نے کسی پریشان حال کی مدد کردی خدا اس کے لیے تہترمغفرتیں لکھ دے گا۔ ان میں سے ایک میں اس کے سب کام بن جائیں گے اور بہترّ قیامت کے دن اس کے درجے بلند کرنے کے لیے ہوگی۔3
غور کرنے کی بات ہے اور ہمارے لیے یہ کس قدر خوشی کی چیز ہے کہ مسلمان کی حاجت پوری کرنے سے آخرت کے میدان میں پریشانیوں سے محفوظ رہیں گے، اور مسلمان کے عیب چھپانے سے آخرت کی رسوائی سے بچیں گے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ مسلمان کی مدد کریں اور مسلمان بھائی کے عیوب کو پوشیدہ رکھیں۔
مسلمان کوحقیر سمجھنا: رسولِ خدا ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ مسلمان مسلمان کابھائی ہے ،نہ اس پر ظلم کرے، نہ اس