اخلاق سب سے اچھے ہیں۔2
اور فرمایا کہ جونرمی سے محروم ہیں وہ بھلائی سے محروم ہیں۔3
اور فرمایا کہ بہترین لوگ وہ ہیں جن کی عمر یں لمبی ہیں اورا خلاق اچھے ہیں۔4
اور فرمایا کہ سب سے زیادہ کامل ایمان والے وہ لوگ ہیں جو سب سے زیادہ اچھے اخلاق والے ہیں۔5
اور فرمایا ہے کہ خدانے مجھے اچھے اخلاق پورا کرنے کے لیے اور اچھے اعمال کامل کرنے کے لیے بھیجا ہے۔6
حضرت معاذ اور حضرت ابو موسیٰ ؓ کو جب رسولِ خداﷺ نے یمن کاعامل بنا کر بھیجا تو وصیت فرمائی کہ لوگوں کے ساتھ آسانی کابرتائو کیجیو اور سختی سے نہ پیش آئیو، اور ان کو خوش خبریاں سنائیو اور نفرت نہ دلائیو اور آپس میں متفق رہیو اور اختلاف نہ رکھیو۔7
حضرت معاذؓ فرماتے ہیں کہ جب میں نے(یمن جانے کے لیے) رِکاب میں قدم رکھا تو رسولِ خدا ﷺ نے مجھ کو آخری وصیت یہ فرمائی کہ اے معاذ! لوگوں سے خوش خلقی کے ساتھ پیش آئیو۔8
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسولِ خدا ﷺ یہ دعا کیاکرتے تھے:
اَللّٰھُمَّ حَسَّنْتَ خَلْقِيْ فَأَحْسِنْ خُلُقِيْ۔
اے اللہ !تو نے میری صورت اچھی بنائی ہے تومیرے اخلاق بھی اچھے کردے۔
الحاصل! ہر مسلمان کو اپنے بھائیوں سے ہنستے کھیلتے ہشاش بشاش ملنا چاہیے۔ اکھڑ مزاج اور تندخو، ترش رو ہونا مؤمن کی شان نہیں ہے۔
فَمَا قِیْلَ لِلإِْنْسَانِ اِلَّا لِأُنْسِہٖ۔
رسولِ خدا ﷺ برے سے برے آدمی کے ساتھ بھی نرمی کابرتائو فرماتے تھے اور خوش خلقی سے پیش آتے تھے۔
حضرت مکحول (تابعی) فرماتے ہیں کہ رسولِ خدا ﷺ کاارشاد ہے کہ مؤمن نرم طبیعت، ملائم مزاج ہوتے ہیں جیسے نکیل پڑاہوااونٹ ہوتا ہے جہاں چا ہولے جائو چلاجائے اور جہاں بٹھائو بیٹھ جائے۔1
مزاح: چوں کہ رسولِ خدا ﷺ اپنے اصحاب اور حاضرین کی بد دلی نہ دیکھنا چاہتے تھے اور کسی کے دل پر ملال آنے کوگوارا نہ فرماتے تھے اس لیے کبھی مذاق بھی فرمالیا کرتے تھے جس کے متعدد واقعات کتب ِحدیث میں وارد ہوئے ہیں۔ مثلاً: ایک حدیث میں آیا ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا کہ حضرت! مجھ کو کوئی سواری عنایت فرمادیجیے۔ آپ نے فرمایا: میں تجھ کو اونٹنی کے بچہ پر سوار کرادوں گا۔ ان صاحب نے عرض کیا کہ اونٹنی کے بچہ سے میرا کیا کام چلے گا؟آپ