فتوے کی دلیل میں اطلبوا العلم ولو بالصین (علم طلب کرو اگرچہ چین میں ملے) کو پیش کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ دیکھو! مولوی لوگ دنیوی علوم کے پڑھنے پر زور نہیں دیتے، شریعت کا مقصد نہیں پہچانتے، حدیث میں ہے کہ علم حاصل کرو اگرچہ چین ہی جانا پڑے جس زمانے میں ولو بالصین فرمایا ہے اس وقت چین میں قرآن وحدیث کا علم کہاں تھا وہاں علوم دنیا سیکھنے کے لئے جانے کو فرمایا گیا ہے یہ تقریر انگریز کے تربیت کردہ مفتیوں کی ہے۔
غور فرمائیے! جس حدیث پر عمل کرتے ہوئے آپ علوم دنیا کو فرض قرار دے رہے ہیں ایک جلیل القدر محدث ابن حبان ؒ تو اس کو باطل قرار دے رہے ہیں اور فرماتے ہیں کہ اس کی کوئی اصل نہیں یعنی آنحضرت سرور عالم ﷺسے اس کا ثبوت نہیں ہے اگر ابن حبان ؒ کی تحقیق سے اتفاق نہیں تو یہ کم از کم ہے کہ اس حدیث کی تمام سندیں ضعیف ہیں ، حافظ زین الدین العراقی ؒ احیاء کی تخریج میں امام بیہقی ؒ کا ارشاد نقل فرماتے ہیں کہ متنہ مشہور واسانیدہ ضعیفۃ یعنی اس حدیث کے الفاظ مشہور ہیں اور اس کی سندیں ضعیف ہیں، آخر کیا وجہ ہے کہ مسائل واحکام (نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج، تجارت وغیرہ) کے متعلق آیات قرآنیہ اور صحیح الاسناد احادیث نبویہ (صاحبہا الصلوٰۃ والتحیۃ) پر عمل کرنے کو آپ کا دل نہیں چاہتا اور اس ایک حدیث پر عمل کرنے کے لئے اس قدر بے قراری ہے کہ اس کا ضعیف الاسناد ہونا بھی آپ کو نہیں روکتا، آپ کے اس بے پناہ جذبہ کا باعث صرف یہ امر ہے کہ آپ کو دنیا اور علوم دنیا سے محبت ہے اور آخرت اور علوم آخرت سے نفرت ہے، مقصد حدیث پر عمل کرنا نہیں ہے بلکہ حدیث کی آڑ لے کر حبِ دنیا کے طبعی تقاضے کو پورا کرنا مقصود ہے۔
اگر یہ حدیث حضور اقدس ﷺکا ارشاد ہو تب بھی اس سے علوم آخرت کی تحصیل پر زور دینا مقصود ہے یعنی دین سیکھنا لازم ہے خواہ جس قدر بھی سفر کرنا پڑے حتی کہ اگر عرب چھوڑ کر کبھی اس مقصد سے چین بھی جانا پڑے تو چل دو، چین کو بطور مثال ذکر فرمایا ہے اور مقصد یہ ہے کہ جس قدر دور جانا پڑے چلے جانا۔
باقی رہا یہ سوال کہ چین میں اس وقت علم دین کہاں تھا؟ میں عرض کروں گاکہ اس وقت آنحضرت ﷺچین بھیج رہے تھے نہ کسی صحابی نے اس حدیث کو سن کر چین کا سفر اختیار کیا چین محض بطور مثال ذکر میں آگیا اور اگر آپ ضد کرتے ہی جائیں کہ چین ہی بھیجنا مقصود تھا اور علوم دنیا کی طرف متوجہ فرمانے کی غرض سے یہ حدیث ارشاد فرمائی ہو تو میں سوال کروں گاکہ اس وقت چین میں وہ کونسی سائنس وغیرہ کی ترقی تھی جس دوسرے ملک خالی تھے اور جس کے لیے وہاں سفر کرنے کا حکم فرمایا گیاذرا تاریخ دیکھ کر بتایے۔
جہاں تک ہم کو معلوم ہے وہ تو یہ ہے کہ تاریخ میں چین کی نقاشی مشہور ہے آپ انصاف سے فرمائیں کیا آنحضرتﷺ