چھوٹے بڑوں کے ساتھ اچھا سلوک رکھے، اس سے محبت بڑھے گی اور زندگی کا لطف دوبالا ہوجائے گا۔ عورت کو چاہیے کہ اپنے قدرتی حسن وجمال اور دل آویزیوں کی پوری طرح حفاظت کرے، ضایع ہونے سے بچائے، تاکہ شوہر کی نگاہ اس سے ہٹ کر دوسری جگہ نہ جمے۔
حمل کی ابتدا اور اس کے متعلق چند باتیں: شادی کی کچھ مدت گزرنے کے بعد عام طور پر دونوں کی خواہش ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اولاد عطا فرمائیں، چناںچہ اسباب کے درجے میں دونوں کے ملنے سے اولاد بھی ہونا شروع ہوجاتی ہے، لیکن بعض مرتبہ اللہ تعالیٰ جلد اولاد نہیں دیتے، جس میں باوجود اسباب کے اللہ تعالیٰ کی مشیت اور اس کے فیصلے کو بڑا دخل ہوتا ہے۔ اس لیے اس پر انھیں مایوس اور ناامید نہ ہونا چاہیے۔ بددلی اور کبیدگی کی کوئی وجہ نہیں، نہ شوہر کو بیوی سے ناراض ہونا چاہیے۔ بلکہ خدائے پاک سے امید کرتے ہوئے دعا کرتے رہنا چاہیے اور ضرورت ہو تو طبی طور پر علاج بھی کرانا چاہیے۔ ممکن ہے ان دونوں میں سے کسی ایک کی صحت خراب ہو یا قوت و طاقت کی کمی ہو، جب صحیح علاج ہوگا تو امید ہے کہ دیر سویر اولاد ضرور ہوگی اور اس تاخیر میں بھی اللہ تعالیٰ کی کوئی مصلحت ہوگی۔
اگر کافی دن گزر جائیں اور طبی تحقیقات کے بعد عورت کی ایسی کم زوری یا بیماری کا پتہ چلے جو اولاد ہونے سے مانع ہے اور شوہر اولاد کے لیے دوسری شادی کرنا چاہے،1 تو شرعاً اس کی اجازت ہے، لیکن دونوں بیویوں میں عدل و انصاف قایم کرنا بہت ضروری ہے اور اگر حقوق کی ادائیگی میں ذرا بھی ادھر ادھر جھکاؤ اور میلان پایا گیا تو اس کا انجام نہایت ۔ُبرا ہوگا۔ حدیث پاک میں فرمایا گیا ہے کہ جس کی دو بیویاں ہوں اور وہ ان میں سے کسی ایک کی طرف جھک گیا (اور اس کا زیادہ خیال رکھا) تو قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کا جسم جھکا ہوا ہوگا۔ لوگ اس کے جسم کے جھکاؤ کو دیکھ کر سمجھ جائیں گے کہ یہ مجرم ہے اور اس نے بیویوں کے درمیان انصاف نہیں کیا۔ اس لیے کئی بیویاں ہوں تو سب کا برابرخیال رکھنا ضروری ہے۔
اب جب اللہ تعالیٰ اولاد عطا فرمائیں تو اس کی پہلی منزل حمل سے شروع ہوتی ہے۔ حمل
کا ہونا مختلف علامتوں سے ظاہر ہوتا ہے، جس میں اہم علامت ماہواری خون (حیض) کا بند ہوجانا اور بسا اوقات عورتوں کو متلی اور قے وغیرہ کی شکایت شروع ہوجاتی ہے، ایسے موقع پر عورت کو اپنی صحت کا پورا خیال کرنا چاہیے اور بہ طور خاص قوت اور مختلف قسم کے امراض کے لیے کسی حکیم سے مشورہ کرکے معجون اور مقویات وغیرہ استعمال کرنا چاہیے۔ عورتوں کو ان ایام میں قے اور متلی اور جی گھبرانے کی عموماًشکایت رہتی ہے۔ اس لیے موقع بہ موقع کھٹی اور نمکین چیزوں کے کھانے کا شوق ہوتا ہے۔ بعض عورتوں کو کالی مٹی کھانے کا شوق ہوتا ہے، ایسے موقع پر اس کا دھیان رکھے کہ جو چیزیں صحت کے لیے مفید