کا حصہ عورت کے فرج میں داخل ہوجائے گا تو اس پر غسل فرض ہوگا۔ ہاں کوئی عورت بہت کم زور ہو اور بغیر دخول کے اس کو انزال ہوجائے تو اس پر بھی غسل فرض ہوگا۔
زنا کا بیان: جس طرح ابھی نکاح کے فضائل اور اس کے آداب بیان ہوئے اسی طرح نکاح کی ضد یعنی زنا کے متعلق کچھ باتیں بیان کی جائیں تاکہ اس کی برائی اور اس کے عیوب سامنے آجائیں۔
زنا یعنی کسی اجنبی عورت سے غلط طریقے سے خواہش پوری کرنا نہایت قبیح، شنیع اور ۔ُبرا کام ہے۔ اس کا شمار کبیرہ گناہ میں ہوتا ہے۔ قرآن کریم اور حدیث پاک دونوں میں اس کی برائی بیان کی گئی ہے۔ زنا کرنے سے آدمی دنیا میں بھی ذلیل خوار ہوتا ہے اور مختلف وباؤں اور آفتوں میں بھی پھنستا ہے۔ اگر اسلامی سلطنت نافذ ہو تو غیر شادی شدہ کو سو کوڑے اور شادی شدہ کو سنگ سار کیا جاتا ہے اور وہ بھی مجمع عام کے سامنے تاکہ لوگوں کو اس سے عبرت حاصل ہو۔
جس طرح زنا کرنا حرام ہے اسی طرح لواطت (یعنی لڑکوں سے بدفعلی کرنا)، یہ زنا سے بھی زیادہ ۔ُبرا اور گندہ عمل ہے۔ اسی فعل بد کی وجہ سے قوم لوط پر بھی عذاب آیا، جس کا تذکرہ قرآن کریم میں بار بار مختلف انداز سے کیا گیا اور اس کی شرعی سزا دوسرے اماموں کے یہاں تو زنا کی سزا ہے مگر ۔ُعلمائے احناف کے یہاں مسلمان بادشاہ کو اختیار ہے چاہے پہاڑ یا کسی اونچی جگہ پر سے گرا کر ہلاک کردے، یا کوئی اور سخت سزا دے۔ الغرض اس فعل بد پر حدیث میں سخت لعنت وارد ہوئی ہے۔
ولیمہ کا بیان: رخصتی کے بعد جب ایک شب خلوت کے ساتھ گزر گئی تو ولیمے کی دعوت کرنا سنت ہے اور اس میں اپنی حیثیت کے مطابق خرچ کرنا چاہیے۔ اگر خدائے پاک نے دولت دے رکھی ہے تو اقربا اور دوست واحباب اور ۔ُصلحا و ۔ُعلما کی ایک وقت کی دعوت کردی جائے اور اگر مالی حالت کم زور ہے تو جو بھی دال روٹی میسر ہو اس میں کچھ لوگوں کو شریک کرلیا جائے، لیکن قرض لے کر دعوت کرنے کی ضرورت نہیں۔ رسول اللہﷺ نے ایک ولیمہ ایسا بھی کیا
ہے کہ دستر خوان پھیلا دیا گیا اور صحابہ سے فرمادیا جس کے پاس جو کھانا موجود ہو وہ لے آئے، اس کے بعد سب کھانا ملا کر صحابہ کو شریک طعام کرلیا گیا۔ اس سے بڑھ کر اسلام میں اور کیا سادگی ہوسکتی ہے۔ البتہ اس کا پورا لحاظ رکھا جائے کہ صرف امرا ہی کو دعوت نہ دی جائے بلکہ ۔ُغربا و ۔ُصلحا کا زیادہ حق ہے، ایسے کھانے کو شر الطعام فرمایا گیا ہے جس میں صرف امرا ہی مدعو ہوں اور ۔ُغربا کو دھکے دیے جائیں۔ لہٰذا دعوت میں سب کو شریک کرلیا جائے۔