کی طبیعت اور اس کے اخلاق کا اثر بچے کے دل و دماغ پر پڑتا ہے۔
۳۔ دودھ پلانے والی کو اپنی صحت کا پورا خیال رکھنا چاہیے اور اگر سہولت اور گنجایش ہو تو عمدہ غذا استعمال کرے تاکہ بچے کے قوی اور جسم پر اچھا اثر پڑے۔
اولاد کی تربیت: جب بچہ باشعور ہونے لگے تو اول اس کو خدائے پاک کا نام اور کلمہ پاک سکھانے کی کوشش کی جائے۔ جب سمجھ دار ہو تو اولاً مکتب یا گھر میں دینیات کی تعلیم شروع کی جائے، اس کے سامنے کوئی نازیبا حرکت ہرگز نہ کی جائے اور کوئی بھی غلط بات اس سے صادر ہو تو اس کو ہمیشہ روکنے کی کوشش کی جائے، حلال روزی کا پورا اہتمام کیا جائے، والدین اس کی صلاح و فلاح کی دعائیں کرتے رہیں، غرض اس کی تربیت و تعلیم کا پورا لحاظ کیا جائے، غفلت ہر گز نہ برتی جائے، ماں کی گود اس کا سب سے پہلا مدرسہ ہے، اس کی زیادہ تفصیل میرے رسالے ’’تحفۃ الوالد والولد‘‘ میں ملے گی۔ ریڈیو اور ٹیلی ویژن کی بجائے دینی کتب کی تعلیم پابندی کے ساتھ کرنی چاہیے، کبھی آپس میں مسائل کا تذکرہ ہو، کبھی مختلف اوقات میں احوال کی دعائیں سیکھی جائیں، کسی وقت پابندی کے ساتھ تلاوت و تسبیحات کا مشغلہ ہو، تو گھر ہی ایک قسم کا مدرسہ او ر خانقاہ بن جائے گا اور گھر والے ان شاء اللہ صحیح رخ پر پڑجائیں گے۔
اولاد کے ذمے ماں باپ کے حقوق: جب اولاد سمجھ دار ہوجائے تو ان کو یہ بات خوب ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ ان کے ذمے ماں باپ کے بہت حقوق ہیں۔ انھوں نے بچپن میں انتہائی مشقت اور تکلیف برداشت کرکے بڑی محبت سے پالا ہے اور پھر ماں ضعیف الخلقت (پیدایشی کم زور) بھی واقع ہوئی اور بچے کی سب سے زیادہ تکلیف اسی کو برداشت کرنی پڑتی ہے (جس کا قرآن بھی تذکرہ کرتا ہے)۔ اس لیے اس کے حقوق کی اہمیت و عظمت اور زیادہ ہوجائے گی۔ اس لیے اولاد کے ذمے ماں باپ کی اطاعت اور ان کی فرماں برداری ضروری ہے۔ والدین کی نافرمانی کو سب سے بڑا گناہ شمار کیا گیا ہے اور ایک حدیث میں کفر و شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ اسی کو بتلایا گیا ہے، اس کی زیادہ تفصیل میرے رسالے ’’تحفۃ الوالد والولد‘‘ میں ملے گی اور اس میں والدین کی اطاعت و فرماں برداری کے بہت سے واقعات بھی لکھے گئے ہیں کہ والدین کی خدمت اور فرماںبرداری سے ان کے رزق میں، کاروبار میں برکت ہوئی اور جنت میں داخل ہونے کی بشارت ملی اور ان کی نافرمانی پر دنیا میں کیسی محرومی اور ناکامی رہی اور آخرت میں ان پر کیا وبال آئے گا۔ چناںچہ اس وقت ایک دو واقعے مختصراً اس موقع پر بیان کرتا ہوں۔