باتوں سے روک دینا آسان ہے۔ اس سے پہلے کہ اس وقت خاموشی اختیار کی جائے اور پھر معاملہ آگے بڑھ جائے۔ عورت کی اس حالت کو دیکھ کر اگر مرد پر کوئی اثر نہ ہو اور اس کے چہرے پر بل بھی نہ پڑے تو ایسا آدمی دیوث ہے، جو حدیث میں ملعون ہے۔ عورت کو بالکل آزاد نہ چھوڑ دیا جائے کہ جو چاہے بے خوف و خطر اس سے باتیں کرے، جو چاہے ہنسے بولے۔ عورت بہت ہی قیمتی جوہر ہے، اس کی حفاظت شوہر کا فریضہ ہے۔ اسی طرح اپنے گھر میں بلاوجہ لوگوں کی آمدورفت بھی زیادہ نہ رکھنی چاہیے۔
مرد کے لیے عورت کی اصلاح کے طریقے: لیکن عورت کو تنبیہ کرنے اور اس کی اصلاح کا یہ مطلب نہیںکہ جب چاہے ذرا ذرا سی بات پر برس پڑے۔ ڈانٹ ڈپٹ اور مار دھاڑ شروع کردے۔ یہ شرافت اور انسانیت کے خلاف ہے۔ نہ ہی معمولی باتوں پر جیسے کسی کو دیکھ لینے پر یا کسی کے ہنس لینے پر عورت کو مشتبہ اور مشکوک قرار دیا جائے بلکہ سنجیدگی کے ساتھ اس کے احوال پر نظر رکھنی چاہیے۔
عورت سے اگر کوئی نازیبا بات صادر ہوجائے جس سے تمھیں تکلیف پہنچے تو معمولی بے رخی اور چہرے پر بل ڈال کر تنبیہ کی جائے اور اگر وہ اس سے نہ سمجھے تو ایک دو رات کے لیے اپنا بستر اس سے الگ کرلینا چاہیے۔ اگر دونوں کے دل میں ایک دوسرے کی محبت ہوگی تو اتنا ہی کافی ہے۔ ڈانٹ ڈپٹ اور گالی گلوچ کی ضرورت نہیں، لیکن اگر وہ اپنی غلط بات کو چھوڑنے پر اب بھی تیار نہیں تو تھوڑی مار کی اجازت ہے، لیکن نوکروں کی طرح مارنے سے پھر بھی منع فرمایا گیا ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ کتنی عجیب سی ہے یہ بات کہ مرد اپنی بیوی کو دن میں غلام اور باندی کی طرح مارتا ہے اور پھر رات کو اس سے جماع کرتا ہے۔
باقی یہاں اس بات کا بھی خیال رہے کہ عورت کی طرف سے کسی گھریلو بات پر ناراضگی یا آپ کی طرف سے کسی مطالبے کے پورا نہ ہونے پر اس کا روٹھ جانا طبعی چیز ہے، بلکہ یہ اس کی محبوبانہ فطرت کا خاصہ ہے۔
تنبیہ: مرد کو اتنی بات کا ضرور خیال رکھنا چاہیے کہ عورت کی کسی بات پر اگر غصہ آجائے تو بے قابو نہ ہو، اپنے آپ کو سنبھالنا بہت ضروری ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’تم میں بہترین شخص وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے ساتھ اچھا سلوک کرے اور میں تم سب میںزیادہ اپنے گھر والوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے والا ہوں۔‘‘ اس لیے اس کی بدخلقی اور تیز مزاجی پر صبر کرنا بہت ضروری ہے۔ اگر زیادہ غصہ ہو تو وہاں سے الگ ہوجائے، تعوذ پڑھے، پانی پی لے، جس حالت پر تھا اسے بدل دے۔ یاد رکھو کہ پہلوانوں کو پچھاڑنا بہادری اور کمال نہیں بلکہ بہادری یہ ہے کہ غصے کے وقت اپنے آپ کو قابو میں رکھے اور طبیعت اور زبان کنٹرول میں ہو، ورنہ اگر خدانخواستہ غصے میں کوئی بات کہہ دی (یعنی مثلاً طلاق دے دی) تو پوری زندگی بدل جائے گی اور پھر افسوس بھی کرنے لگے گا۔ غصے کی کیفیت میں