مرد پر بیوی کے حقوق: شوہر جب نکاح کرکے اپنی بیوی کو گھر لائے تو اس کی حفاظت اور اس کے حقوق کی رعایت بہت ہی ضروری ہے۔ شریعت نے ذمے دارانہ طور پر عورت کے تین حقوق مرد پر لازم کیے ہیں، جس کا بیان شرعی حقوق کے ذیل میں کیا جاتا ہے:
شرعی حقوق:
۱۔ نان و نفقہ یعنی کھانے پینے کا خرچ۔
۲۔ لباس یعنی بیوی کے کپڑے وغیرہ کا خرچ۔
۳۔ سکنی یعنی رہنے کا مکان۔
پہلے جو دو حق ہیں، شوہر کو اپنی حیثیت کے مطابق اس کا انتظام کرنا ضروری ہے۔ گویا عورت کے کھانے اور کپڑے کی پوری ذمے داری مرد پر ڈالی گئی ہے، وہ خود بھی کھائے گا اور بیوی کو بھی کھلائے گا، وہ خود بھی پہنے گا اور بیوی کو بھی پہنائے گا۔ عورت کو ان چیزوں کے لیے کمانے کی ضرورت نہیں اور نہ عورت کمانے کے لیے پیدا کی گئی ہے۔ ان دونوں حق میں شوہر کو بیوی کے ذوق کی رعایت کرنی چاہیے۔ بہ شرطے کہ شریعت کے منافی نہ ہوں۔
تیسری چیز ہے مکان، اس کا نظم بھی شوہر کے ذمے ضروری ہے۔ اگر مکان میں بہت سے رہنے والے ہوں اور ماں باپ بھی ہوں تو کوئی ایسا کمرہ ضرور ہونا چاہیے جس میں وہ دونوں تنہائی کے وقت بے تکلفی کے ساتھ مل سکیں۔اگر مکان میں رہنے والے بہت سے افراد ہوں تو عورت کو غیر محرم رشتے داروں کے سامنے آنا جانا ۔ُبرا ہے۔ کم از کم ہر مکان میں مردانہ اور زنانہ حصہ الگ الگ کرنا چاہیے۔
مسائل اور آپس کے حقوق کی زیادہ تفصیل کے لیے اردو کتابوں میں بہشتی زیور، بہشتی ثمر، ہدیۃ النساء، تحفۃ الوالد والولد وغیرہ کا مطالعہ کرنا چاہیے۔ اَحقر نے رسالہ مختصر رکھنے کے پیش نظر ضروری باتیں بیان کرکے تفصیلات چھوڑ دی ہیں۔
اخلاقی حقوق: مردوں کو اللہ تعالیٰ نے بہت سی ایسی خصوصیات سے نوازا ہے جو عورتوں میں عموماً کم پائی جاتی ہیں۔ شجاعت و بہادری، عزت و حمیت، علم و مروت اور ایسے ہی حاکمیت اور آمریت، قوت فیصلہ، سطوت و دبدبہ۔ یہ مرد میں بہ درجۂ کمال پائے جاتے ہیں۔ اسی لیے مرد کو عورت پر قوّامیت و اختیار دیا ہے اور یہ شوہر ہی کا فریضہ ہے کہ وہ عورت کے اخلاق کی نگرانی کرے۔ عورت کے اندر اگر گھر کے نوکروں اور اجنبی لوگوں کے ساتھ نرمی اور ہنسی مذاق اور گفتگو پائی جائے تو اسے فوراً تنبیہ کرے اور اسے ان باتوں سے روکے اور شروع ہی میں ان