خطرہ ہے کہ موت وحیات کی کش مکش میں مبتلا ہو اور جینا اجیرن ہوجائے۔
جوانی کی حفاظت کس طرح کی جائے؟:
۱۔ بچے جب باشعور، سمجھ دار ہوجائیں (جس کی عمر عموماً سات آٹھ سال ہے) تو ان کو الگ الگ بستر پر سلانے کی عادت ڈالیے۔ چاہے وہ محارم یعنی بھائی بہن ہی ہوں۔ ساتھ سونا شرعاً ممنوع ہے۔ نیز اس میں کسی وقت بھی اخلاقی بگاڑ کا اندیشہ ہے، پھر محارم کے سامنے اور بھی احتیاط ضروری ہے۔
۲۔ نوعمر بچوں کے لیے بالکل خلوت اور تنہا (اس طرح کہ اس کے کمرے میں کوئی دوسرا نہ ہو) رہنا اور سونا بھی اچھا نہیں، ورنہ اس سے ذہن میں انتشار پیدا ہو گا جو مختلف خطرات کا باعث ہوگا۔ سب کے ساتھ علاحدہ علاحدہ بستر پر سونا چاہیے۔
۳۔ ابتدائی جوانی میں بدن کی صفائی خصوصاً اعضائے تناسل کی صفائی نہایت ضروری ہے، ورنہ میل کچیل جمع ہوگا۔ کھجلی پیدا ہوگی اور جلدی (کھال کی) بیماریاں پیدا ہوں گی۔ نیز کھجانے سے شہوت ولذت پیدا ہو کر نقصان دہ اثرات ظاہر ہوں گے۔ زیر ناف بالوں کو صاف کرتے رہنا بھی نہایت ضروری ہے۔
بال وغیرہ کی صفائی کی مدت: افضل یہ ہے ہر ہفتے بالخصوص جمعہ کے دن صفائی حاصل کرلے۔ یعنی ناخن، مونچھ درست کرلے اور زیر ناف اور بغل کے بال کی صفائی کے بعد غسل کرلے۔ زیر ناف اور بغل کے بال کی پاکیزگی ہر ہفتے نہ کرسکے تو پندرہ بیس دن میں کرلے، انتہائی مدت چالیس دن ہے۔ چالیس دن گزر جائیں اور صفائی حاصل نہ کرے تو گناہ گار ہوگا۔
۴۔ جوان بچوں کو کسی اچھے کام میں مشغول رکھا جائے، بے کار رکھنا بہت ۔ُبری بات ہے۔ ایک دانا (عقل مند) نے کہا اور سچ کہا کہ
بے کاری بدترین مشغلہ ہے، اس سے بہت جلد آوارگی پیدا ہو جاتی ہے۔
۵۔ ۔ُبرے دوستوں، ۔ُبرے ساتھیوں اور ۔ُبری صحبت سے تو اچھے بھی بگڑ جاتے ہیں، پھر یہ تو نوعمر جوان ہیں۔
۶۔ غلط لٹریچر، افسانے، ناول، عشقیہ قصے کہانیاں، محبت نامے وغیرہ پڑھنا نفسانی خواہش و میلان کو بھڑکا کر آدمی کو غلط راستے پر لے جاتا ہے۔ اس سے بچنا نہایت ضروری ہے۔
۷۔ اسی طرح سینما،تھیٹر، فلمی تصاویر دیکھنا، گانا بجانا، جوان لڑکیوں سے آنکھیں ملانا، بدنگاہی وغیرہ کرنا، یہ سب باتیں زہر سے کم نہیں اس سے ہر شخص کو خصوصاً نوجوان کو بچنا بہت ضروری ہے۔
۸۔ اگر مکان میں نوکر چاکر یا نوکرانی اور مامائیں وغیرہ آتی ہیں تو ان سے گھر کے بچوں کے تعلقات پر کڑی نظر رکھنی چاہیے، ورنہ بعض مرتبہ وہ ہنسی مذاق میں