بھی اس کی ولادت والے دن سے پہلے (مثلاً: بدھ کے دن پیدا ہوا تو منگل کے دن) عقیقہ کرلینا چاہیے۔ عقیقہ لڑکے کی طرف سے دو بکرے اور لڑکی کی طرف سے ایک بکرا ہے۔ لڑکے کی طرف سے اگر ایک بکرا ہوگا تب بھی کافی ہے۔
۲۔ عقیقے کے دن سر کے بال منڈوا کر اس کے وزن کی مقدار چاندی کا صدقہ کرنا مستحب ہے۔ حدیث میں اس کا بھی حکم آیا ہے۔ انسانی بدن سے الگ کیے جانے والے ناخن وغیرہ کو کسی پاک جگہ دفن کر دینا چاہیے، ویسے ہی ادھر ادھر ڈال دینا بہت ۔ُبرا ہے ۔ اس میں بیماریوں اور آفات کا خطرہ ہے۔
۳۔ لڑکے کا ختنہ بچپن میں ہی کروایا جائے تو بہتر ہے۔ زیادہ بڑی عمر ہونے کا انتظار نہ کیا جائے۔
۴۔ بچے کو گہوارے میں سلانا، اچھی لوریاں اور مفید گیت وغیرہ سنانا بھی پسندیدہ ہے۔
۵۔ بچے کا اچھا نام رکھا جائے۔ عبداللہ، عبدالرحمن اور حضرات انبیا ؑ اور صحابہ و صحابیات کے ناموں پر نام رکھنا زیادہ اچھا ہے۔ قیامت کے دن ہر ایک کو محشر میں ناموں سے پکارا جائے گا۔ اس وقت ۔ُبرے ناموں سے ندامت ہوگی۔
اولاد کی وفات پر صبر: بعض مرتبہ خدائے پاک اولاد دے کر اٹھالیتے ہیں۔ یہ یقینا بہت صدمے کی بات ہے۔ مگر اس موقع پر بھی صبر کی ضرورت ہے۔ بہت ہی سنبھل کررہے۔ آنکھ سے آنسو بہنا اور دل میں غم ہونا تو طبعی بات ہے، لیکن زبان سے ہرگز کوئی بات بے ادبی کی نہ کہے۔نہ دل میں کوئی ایسا ۔ُبرا خیال لائے، بلکہ جم کر صبر کرے، آخرت کے اجروثواب کو پیش نظر رکھے۔ حدیث پاک میں نابالغ بچوں کے مرنے پر صبر کرنے والی عورت کے لیے جنت کی خوش خبری اور بشارت ہے۔ دو بچوں کے مرنے پر صبر کرنے والی عورت کے لیے پوچھا گیا تو اس کے لیے جنت کا وعدہ فرمایا گیا ہے اور ایک بچے کے مرنے پر صبر کرنے والی کے لیے بھی حدیث پاک میں جنت کا وعدہ موجود ہے۔ اس لیے ایسے موقع پر اولاد کی محبت میں بے صبری کرکے جنت کو ہاتھ سے نہ کھودے بلکہ جم کر صبر کرکے رسول اللہﷺ کی بشارتوں سے فایدہ اٹھائے۔
رضاعت کے متعلق باتیں:
۱۔ بچے کے لیے موافق دودھ اس کی ماں کا ہی ہوتا ہے۔ اس لیے سب سے بہتر یہی ہے کہ بچے کی ماں دودھ پلائے، لیکن خدانخواستہ کوئی مجبوری ہو یا ماں کا دودھ خراب ہو تو کوئی اور دودھ پلانے والی مقرر کی جائے۔
۲۔ دودھ پلانے والی عورت بھی بچے کی ماں کی طرح اپنے ذہن و دل کو ۔ُبرے خیالات و خرافات سے بچائے، اس لیے کہ دودھ پلانے کے زمانے میں بھی مرضعہ