ہونی چاہیے، لڑکی کے مکان والے چاہے اپنے گھرانے کی کسی خاتون یا خادمہ کے ساتھ یا لڑکے والوں کے یہاں سے عورتیں آئی ہوں تو ان کے ہم راہ دلہن کو بھیج دیا جائے۔
حضور اکرم ﷺ نے اپنی صاحب زادی حضرت سیدہ فاطمہؓ کو ام ایمن ؓ کے ساتھ (جو آپ کی خادمہ تھیں) حضرت علی ؓ کے یہاں بھیج دیا تھا۔
رخصتی کا کوئی خاص طریقہ شریعت میں نہیں ہے، نہ ہی کسی رسم و رواج کی پابندی ہونی چاہیے۔ اسی طرح یہ بھی ضروری نہیں کہ جو سامان بہ طور جہیز دیاہو وہ اسی وقت ساتھ میں بھیجا جائے، بعد میں بھی بھیجا جاسکتا ہے۔
شب زفاف (یعنی پہلی رات) کیسے گزاری جائے: جب شادی اور رخصتی ہوگئی اور دلہن کو شوہر اپنے مکان پر لے آیا تو اب یقینا ان میں خلوت اور تنہائی ہوگی۔ اس سلسلے میں کچھ آداب و اصول اور کچھ باتیں ذہن نشین ہونی چاہئیں۔
۱۔ دولہا اور دلہن کو چاہیے کہ رخصتی سے پہلے والا دن اس طرح نہ گزاریں کہ بالکل تھکے ہوئے ہوں اور آرام کا کوئی موقع نہ ملا ہو، بلکہ دن میں موقع نکال کر کچھ وقت آرام کرلینا چاہیے تاکہ دونوں کی ملاقات کے وقت طبیعت میں انبساط و شگفتگی اور بدن میں تازگی ہو۔
۲۔ انبساط کے اسباب سہولت کے ساتھ میسر آجائیں تو انتظام کر لینا چاہیے۔ مثلاً: پھل فروٹ یا مٹھائی وغیرہ، خوش بو اور کمرے کی کسی قدر زینت۔
بعض جگہوں پر اس میں بہت ہی مبالغہ کیا جاتا ہے اور حجرۂ عروسی کو سنوارنے کے لیے ہزاروں روپے خرچ کیے جاتے ہیں۔ یہ اسراف اور فضول خرچی ہے، جس سے گناہ ہوگا۔ فضول خرچی شیطان کا عمل ہے۔
۳۔ اگر مہر معجل (نقدمہر) کا رواج نہ ہو تو کوئی چیز بھی مہر کے علاوہ اس کے مزاج کی رعایت کرکے ہدیتہ پیش کردینی چاہیے، اس کے بغیر اس سے نفع اٹھانا مردانہ غیرت و شرافت
کے خلاف ہے۔
۴۔ پہلی ملاقات میں کلام اور گفتگو سے پہلے اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ (تم پر اللہ کی سلامتی اور رحمتیں ہوں) کہے اور پھر عورت کی پیشانی اور اس کے بالوں پر ہاتھ رکھ کر یہ دعا پڑھنا چاہیے:
اَللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُکَ مِنْ خَیْرِھَا وَخَیْرِ مَا فِیْھَا وَخَیْرِ مَا جَبَلْتَھَا عَلَیْہِ وَأَعْوَذُ بِکَ مِنْ شَرِّھَا وَشَرِّ مَا فِیْھَا وَشَرِّ مَا جَبَلْتھَا عَلَیْہِ۔
اے اللہ! میں اس عورت کی خیرو بھلائی کا اور جو خیر آپ نے اس میں رکھی ہے اور جس چیز پر آپ نے اسے پیدا فرمایا ہے ان سب کا سوال کرتا ہوں اور عورت کے شر سے اور جو شر اور برائی اس میں رکھی اور جس شر پر آپ نے اسے پید فرمایا ہے اس سے آپ کی پناہ چاہتا ہوں۔
۵۔ یہ بھی آداب میں داخل ہے کہ اولاً وضو کرے پھر دو رکعت صلوٰۃ الحاجت پڑھ کر