ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2015 |
اكستان |
|
دی۔ حیرت کی بات ہے لوگ بھوک و اَفلاس برداشت کرتے رہتے ہیں لیکن اپنا تمسخر برداشت نہیں کرتے اور آتش فشاں کی طرح اُٹھ کھڑے ہوتے ہیں اور قتل وغارت کی ایسی تاریخ رقم کرتے ہیں جس میں کوئی پوچھتا تک نہیں کہ کون قصور وار ہے اور کون نہیں بس جو شکل و صورت یالباس سے سرمایہ دار اَمیر نظر آتا ہے اُس کی گردن اُڑادی جا تی ہے ۔ یہ اِنقلاب ِفرانس تھا جس کی کوکھ سے دو چیزوں نے جنم لیا : ایک سیکولر اِزم اور دُوسرا نپولین اِن کے اپنے اپنے اہداف تھے، ایک سلطنت کو وسعت دینا چاہتا تھا اور وہ اَفریقہ اور مشرقی وسطیٰ کے مسلمان علاقوں پر چڑھ دوڑا اور سیکو لر اِز م نے مذہب سے ایسی آزادی کو جنم دیا جس میں ہراُس تصور کا تمسخر اُڑایا گیا جو مذہب سے وابستہ تھا۔ فرانسیسی اَدب میں ''پادری'' اور'' نن'' ١ کے حوالے سے جس قدر کہانیاں اور اَفسانے تراشے گئے وہ صرف اور صرف اُن کی کر دارکُشی کے لیے تھے لطیفوں کی ایک قطار ہے کہ ختم ہونے کا نام نہیں لیتی، فلموں میں چرچ کی زندگی کو نشانہ بنایا گیا یہاں تک کہ فحش فلموں کے کرداروں میں بھی'' نن'' کو شامل کر کے رُسوائی کا سامان مہیا کیا گیا۔ عیسائیت نے چونکہ صلیبی جنگوں کے بعد فرانس پر بذریعہ چرچ اپنا غلبہ قائم کیا تھا اور پادری وہاں کی سب سے بڑی طاقت تھے جو اِنسانوں کو مخالف نظریات کی بنیاد پر پکڑتے فیصلہ صادر کرتے کہ اِن میں شیاطین کی اَرواح داخل ہوگئی ہیں پھر اُن کو اکٹھا کر کے آگ کے اَلاؤ میں جھونک دیا جاتا ۔ ١ عیسائی راہبہ