ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2015 |
اكستان |
|
قسط : ٢٤ قصص القرآن للاطفال پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصے ( الشیخ مصطفٰی وہبہ،مترجم مفتی سیّد عبدالعظیم صاحب ترمذی ) ( آسمان سے اُترنے والے دسترخوان کا قصہ ) حضرت عیسٰی علیہ السلام بنی اِسرائیل کی طرف بھیجے جانے والے اَنبیاء میں سب سے آخری پیغمبر ہیں، بنی اِسرائیل اِیمان باللہ اور اپنے دین کی تعلیمات سے بہت دُور ہوچکے تھے، اللہ تعالیٰ نے بنی اِسرائیل کی شریعت کے اَحکام تو رات کی شکل میں حضرت موسٰی علیہ السلام پر اُتارے تھے لیکن بنی اِسرائیل تورات کی تعلیمات سے دُور ہوچکے تھے، اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی حضرت عیسٰی علیہ السلام کو معجزات عطا کیے جو آپ کی نبوت کی صداقت کا ثبوت تھے اور آپ کو کتاب حکمت اور تورات واِنجیل کا علم سکھایا، حضرت عیسٰی علیہ السلام پرندوں کی شکل کے مجسمے بناتے پھر اُن میں پھونک مارتے تو اللہ کے حکم سے اُن میں رُوح پڑجاتی، ایسے ہی آپ مُردوں کو زندہ کرتے اور نابیناؤں اور برص کے بیماروں کا علاج فرماتے جو اللہ کے حکم سے شفایاب ہوجاتے۔ اِن تمام معجزات کو دیکھنے کے باوجود بنی اِسرائیل کے بہت کم یہودی آپ کی رسالت پر اِیمان لائے، آپ پر اِیمان لانے والوں کو'' حواری'' کہتے ہیں،یہ حواری بنی اِسرائیل کے یہودیوں کے خلاف آپکے معاون اور مدد گار تھے، ایک بار جبکہ حواریین آپ کے ساتھ روزے کی حالت میں بے آب وگیاہ صحرا میں گھوم رہے تھے تو حواریین نے آپ سے کہا : (ھَلْ یَسْتَطِیْعُ رَبُّکَ اَنْ یُّنَزِّلَ عَلَیْنَا مَائِدَةً مِّنَ السَّمَآئِ) (سُورة المائدہ : ١١٢)