ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2015 |
اكستان |
کرتے ہیں اور دُوسروں کو بھی بخل کرنا سکھاتے ہیں اور جو کچھ خدا نے اپنے فضل وکرم سے دے رکھا ہے (اُسے خرچ کرنے) کے بجائے چھپا کر رکھتے ہیں (یاد رکھو) اُن لوگوں کے لیے جو ہماری نعمتوں کی ناشکری کرتے ہیں ہم نے رُسوا کرنے والا عذاب تیار کر رکھا ہے۔ '' یہاں رشتہ اور قرابت کے حقوق و فرائض بیان کرنے مقصود نہیں ہیں، مقصد صرف یہ ہے کہ صرف سماج اور معاشرہ کا یہ گلدستہ جو حسین پھولوں سے آراستہ ہے، جو فطری طور پر تمدن اور تعمیر عالم کا سنگِ بنیاد ہے۔ اِسلام جو اَمن ِ عالم اور صالح تعمیر و تمدن کو ایک اہم مقصد اور نصب العین قرار دیتا ہے اور فرد کی زندگی کو مطمئن اور خوشگوار بنانا چاہتا ہے اور اِس گلدستہ کو زیادہ سے زیادہ شاداب اور ترو تازہ رکھنا چاہتا ہے۔ تعلقات اور مذہب : ''مذہب'' تعلقات کے سلسلہ میں بنیاد کی حیثیت رکھتا ہے مذہب کا اِتحاد نہ ہو تو ایک دُوسرے کا وارِث بھی نہیں ہوتا، قانونِ اِسلام نہ کسی مسلمان کو غیر مسلم رشتہ دار کا وارث بناتا ہے، نہ کسی غیر مسلم کو مسلمان کے ترکہ کا مستحق قرار دیتا ہے لیکن جہاں تک قرابت اور رحم کا تعلق ہے وہ حسن ِ سلوک کو ہرحالت میں لازمی قرار دیتا ہے، ماں باپ نے اگر آپ کی دعوت قبول نہیں کی تو اِس کے یہ معنی ہر گز نہیں ہیں کہ وہ اِن حقوق سے بھی محروم ہوگئے جو زندگی میںاُن کو ماں باپ ہونے کی حیثیت سے ملنے چاہئیں اِرشادِ خدا وندی ہے۔ ( وَ اِنْ جَاھَدٰکَ عَلٰی اَنْ تُشْرِکَ بِیْ مَالَیْسَ لَکَ بِہ عِلْم فَلَا تُطِعْھُمَا وَ صَاحِبْھُمَا فِی الدُّنْیَا مَعْرِوْفًا وَّاتَّبِعْ سَبِیْلَ مَنْ اَنَابَ اِلَیَّ ثُمَّ اِلَیَّ مَرْجِعُکُمْ فَاُنَبِّئُکُمْ بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ ) (سُورۂ لقمان : ١٥) ''اگر ماں باپ تجھ سے اِس بات پر جہاد کریں( یعنی جملہ وسائل وذرائع اور تمام طاقت صرف کرکے اِس بات پر اِصرار کریںکہ) کسی ایسے کو میرا شریک گردان لو