ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2015 |
اكستان |
|
اِسلام کیا ہے ؟ ( حضرت مولانا محمد منظور صاحب نعمانی رحمة اللہ علیہ ) اَٹھارواں سبق : دُعائ جب یہ بات یقینی ہے اور مانی ہوئی ہے کہ اِس دُنیا کا سارا کارخانہ اللہ ہی کے حکم سے چل رہا ہے اور سب کچھ اُسی کے قبضہ اور قدرت میں ہے تو ہر چھوٹی بڑی ضرورت میں اللہ سے دُعا کرنا بالکل فطری بات ہے اِسی لیے ہر مذہب کے ماننے والے اپنی ضرورتوں میں اللہ سے دُعا کرتے ہیں لیکن اِسلام میں اِس کی خاص طور سے تعلیم اور تاکید فرمائی گئی ہے قرآن شریف میں ایک جگہ اِرشاد ہے۔ (وَقاَلَ رَبُّکُمُ ادْعُوْنِیْ اَسْتَجِبْ لَکُمْ ) ( سُورة المومن : ٦٠) ''اور فرمایا تمہارے پر ور دگار نے کہ مجھ سے دُعا کرو، میں قبول کروں گا۔ '' دُوسری جگہ اِرشاد ہے : ( قُلْ مَا یَعْبَؤُا بِکُمْ رَبِّیْ لَوْلاَ دُعَآؤُکُمْ ) (سُورة الفرقان : ٧٧ ) ''کہہ دو کیا پرواہ تمہاری میرے رب کو اگر نہ ہوں تمہاری دُعائیں۔'' پھر دُعا کے حکم کے ساتھ یہ بھی اِطمینان دلایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے بہت قریب ہے وہ اُن کی دُعاؤں کو سنتا اور قبول کرتا ہے۔ ( وَاِذَا سَاَلَکَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْب ط اُجِیْبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ) ١ ''اور اے رسول ! جب تم سے میرے بندے میرے متعلق پوچھیں تو(اُنہیں بتاؤ) کہ میں اُن سے قریب ہوں، پکارنے والا جب مجھے پکارے تو میں اُس کی پکار سنتا ہوں۔ '' ١ سُورة البقرہ : ١٨٦