ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2015 |
اكستان |
|
ایک عیسائی کے خط کا جواب زندگی کا مقصد آخرت یعنی دوبارہ زندگی، جزاء و سزاء دُنیا میں ہو یا آخرت میں صحیح مذہب کون سا ہے ؟ ( حضرت مولانا مفتی جمیل اَحمد صاحب تھانوی رحمة اللہ علیہ ) جنابِ من ! سَلَام عَلٰی مَنِ اتَّبَعَ الْہُدٰی ۔ ٭ آپ نے لکھا ہے کہ میں اِس شش و پنچ میں سر گرداں رہتا ہوں کہ ہم سب کی زندگی کا مقصد کیا ہے اور اِس کو ہم کس طرح پورا کر سکتے ہیں ؟ اِس کے لیے طرح طرح کے مشغلے آپ نے بیان کیے مگر اُن سب کو خود ہی غلط قرار دے لیا کہ وہ تو جانوروں کو بھی حاصل ہیں پھر اِنسان کا کیا کمال ہوا ؟ صرف خدمت ِ قوم کو آپ نے مقصد ِ حیات قرار دیا ہے لیکن یہ بھی صحیح نہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ دُنیا میں جس قدر عام مخلوقات و موجودات ہیں وہ یا تو ''عرض'' ہیں کہ جن کا وجود مستقل الگ نہیں ہوتاکسی مستقل وجود والی چیز کے ساتھ تابع ہو کر ہوتا ہے جیسے لمبائی، چوڑائی، موٹائی، اُوپر ہونا، نیچے ہونا، دائیں بائیں آگے پیچھے ہونا، چمک دمک ،روشنی تاریکی، خوشبو بدبو، راگ و رنگ، وضع قطع ،وغیرہ۔ دُوسری قسم ''جو ہر'' ہے جو خود مستقل وجود سے موجود ہے، کسی دُوسرے کے تابع ہو کر نہیں بلکہ اَصل ہو کر ہے پھر یہ یا ''جمادات'' یعنی بے جان چیزیں ہیں جو بڑھتی نہیں رہتیں نہ خود سے حرکت کرسکتی ہیں جیسے پتھر، اِینٹیں، مٹی، پہاڑ، لوہا، وغیرہ اور یا ''نباتات'' ہیں جو جاندار تو نہیں مگر بڑھنے والی ہیں، چھوٹے سے بڑا ہونا اُن کی خاصیت ہے مگر اپنے اِرادہ سے حرکت نہیں کر سکتیں جیسے تمام درخت، گھاس، پودے وغیرہ یا ''جاندار'' ہیں جو بڑھنے والے بھی ہیں اور اپنے قصدو اِرادہ سے ہر