Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2015

اكستان

57 - 65
یہ تو ایک نابغہ ٔ روزگار ہستی کے متعلق تھا، اِسے ذکر کرنے کی وجہ یہ تھی کہ حضرت چشتی صاحب کے کام کے طرز سے آگاہی ہوجائے۔ 
ایک ضروری وضاحت  :
اَوّلاً  :  یہاں پر ایک ضروری اور اہم اور حل طلب اَمر یہ ہے کہ حضرت شاہ عبد العزیز صاحب نے اپنی تالیف ''عجالہ نافعہ'' میں صحیح اِبن حبان اور کتب طحاوی کو طبہ ٔ ثالثہ کی کتب میں شمار کیا ہے،  حضرت شاہ صاحب کی طرف سے یہ تسامح ہونا بعید اَز عقل اِس لیے نہیں کہ صحیح اِبن حبان اُس وقت اِتنی عام نہ تھی اور اِس طرح کی دُوسری کتب کاحال بھی یہی تھا، غالب گمان یہی ہے کہ حضرت شاہ صاحب نے کسی کے قول پر اِعتماد کرتے ہوئے اِن دونوں کتابوں کو طبقہ ثالثہ میں رکھ دیا۔ 
اہلِ علم میں یہ چیز ایک بدیہی ہے جیسا کہ حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی نے ''ہدیة الشیعہ'' لکھتے ہوئے کیا کہ جب حضرت کو ''روافض'' کی کتب دستیاب نہ ہوتیں تو حوالہ ''تحفہ اَثناء عشریہ'' سے تحریر فرمادیتے اور اُس کی صراحت بھی کردی کہ حضرت شاہ صاحب کی دیانت تو ''روافض'' کے اَحبار کے ہاں بھی مسلَّم ہے ، یہی وجہ ہے کہ آج تک نہ اِس کتاب پر نقل ِحوالہ کے اِعتبار سے کوئی قد غن لگائی گئی ہے اور نہ ہی شیعہ حضرات سے اِس کا جواب بن پڑا ہے بلکہ اُن کی حالت اُس وقت بالکل یہ ہوگئی ''نہ جائے رفتن نہ پائے ماندن'' ظلم کے علاوہ اور کچھ کر نہ سکے ،خیر بات یہ ہو رہی تھی کہ جب کسی چیز کے متعلق مآخذ مہیا نہ ہوسکیں تو کسی متورع اور متشرع کے قول یا فیصلے پر اِستناد کیا جاسکتا ہے اور یہ اہلِ علم کے ہاں عام ہے۔ 
ثانیاً  :  رہی یہ بات کہ پھر حضرت چشتی صاحب مدظلہم کو ہی یہاں تنبیہ کرنی چاہیے تھی جیسا کہ اُن کی جلالت ِعلم کا مقتضٰی ہے۔ تو اِس کا جواب یہ ہے کہ اُس وقت کتاب کی طباعت ہی نہیں ہوئی تھی  چہ جائیکہ حضرت نے اُسے دیکھاہو کیونکہ حضرت کاعجالہ نافعہ پر کام ١٩٦٢ء میں ہوا جیسا کہ ''فوائد ِجامعہ'' کے دیباچہ سے ظاہر ہو رہا ہے اور ''صحیح اِبن حبان'' پہلی مرتبہ مکمل طور پر اِس کے بعد طبع ہوئی جیسا کہ مندرجہ ذیل سطور اِس پر شہادت دے رہی ہے ، محقق صحیح اِبن حبان'' مقدمة التحقیق ' ' میں رقمطراز ہیں کہ  : 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرفِ آغاز 4 1
4 یہ ١٧٨٩ء کا فرانس تھا جس کی تصویر کار لائل بیان کر رہا تھا : 6 3
5 یہ اِنقلاب ِفرانس تھا جس کی کوکھ سے دو چیزوں نے جنم لیا : 8 3
6 '' چاقو کے حملے دہشت گردی ہے '' 12 3
7 درسِ حدیث 14 1
8 اعلیٰ اَخلاق کا معلم 20 1
9 سرمایہ پرستی کا دُشمن ۔ اِنسانیت کا حامی ۔ شرافت کا علمبردار 20 8
10 فطرتِ اِنسان : 20 8
11 بزدلی کی کوکھ سے دفاع کا جنم : 22 8
12 سماج و تمدن کی بنیاد : 22 8
13 رشتہ داری کی اہمیت اور خاتمہ ٔ ملکیت کے تمدن کُش نتائج : 23 8
14 زندگی کے دو سِرے : 24 8
15 تعلقات اور مذہب : 26 8
16 اِسلام کیا ہے ؟ 29 1
17 اَٹھارواں سبق : دُعائ 29 16
18 قصص القرآن للاطفال 33 1
19 ( آسمان سے اُترنے والے دسترخوان کا قصہ ) 33 18
20 ایک عیسائی کے خط کا جواب 35 1
21 زندگی کا مقصد 35 20
22 صحیح مذہب کون سا ہے ؟ 35 20
23 گلدستہ ٔ اَحادیث 50 1
24 اُمور تین قسم کے ہیں : 50 23
25 علم تین ہیں : 51 23
26 تعارف و تبصرہ '' فوائد جامعہ بر عجالہ نافعہ '' 53 1
27 مترجم عجالہ نافعہ کا تعارف : 53 26
28 ایک ضروری وضاحت : 57 26
29 شرائط اِبن حبان فی صحیحہ : 60 26
30 آمدم بر سرِ مطلب : 61 26
31 اَخبار الجامعہ 62 1
32 تعارف و تبصرہ فوائد جامعہ بر عجالہ نافعہ 63 26
33 وفیات 64 1
Flag Counter