ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2015 |
اكستان |
|
قد سبقنی الی البدء باصدار الکتاب العالم الجلیل المحدث الاستاذ احمد محمد شاکر ........ ویعد رائد نشر نصوص الحدیث النبوی فی ھذہ القرن، وتحقیقھاعلی ھذا النحوالذی تابعہ علیہ غیر واحد من المختص بالحدیث الشریف، الا ان المنیة اخترمنہ فی الرابع عشر من شہر حزیران سنة ١٩٥٨، ولم یصدر من الکتاب الا الجزء الاول ........... وبعد وفاتہ رحمہ اللّٰہ قام الاستاذ عبدالرحمن محمد عثمان با اصدارجزأین آخرین من الکتاب نشرتھما المکتبة السلفیة بالمدنیہ المنورہ سنة ١٩٧٠، الا انہما خلو من ای تحقیق وتخریج وتنبیہ علی الاغلاط النسخة و اوھام ناسخیھا ......... فظھرت الھوة واسعة جدا بین جزأیہ ھذین، وجزء سلفہ الموحوم احمد شاکر، (صحیح ابن حبان، موسسة الرسالة ص ٦٢، ٦٣) الطبعة الثالثة ١٤١٨ ھ / ١٩٩٧ئ) ''مجھ سے پہلے اِس کتاب کو اُستاد محمد شاکر نے چھاپا اور اُنہیں اِس صدی میں نصوص ِ حدیث کے نشر کا مقتدأ ماناگیا ہے اُن کے طریقۂ تحقیق کی بہت سے ماہرین ِحدیث نے تقلید کی، ابھی ایک ہی جلد شائع کی تھی کہ جون ١٩٥٨ء میں اُن کی وفات ہوگئی اُن کے بعد اُستاذ عبد الرحمن محمد عثمان نے اِس کتاب کی دُوسری دو جلدیں چھپوائیں جن کو مکتبہ سلفیہ (مدینہ منورہ) نے ١٩٧٠ء میں شائع کیا لیکن اِن جلدوں میں تحقیق اور تخریج وغیرہ نہ تھی چنانچہ پہلی اور دُوسری جلدوں کے مابین بہت بڑا فرق ظاہر ہوگیا۔'' اِس اَمر کی وضاحت تو ہوچکی کہ صحیح اِبن حبان کی طباعت کتاب ''عجالہ نافعہ '' اور اُس کی شرح ''فوائد ِجامعہ'' کے بہت بعدمیں ہوئی۔ '' صحیح اِبن حبان'' کے بارے میں علماء ِ اُمت کا نظریہ : فقال ذہبی فی میزان الاعتدال فی ترجمة افلح بن سعید المدنی ''ابن حبان ربما قصب( ای جرح )الثقہ حتی کانہ لا یدری ما یخرج من راسہ ''