ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2015 |
اكستان |
(١٦) اِختلاف الروایات علی مذہب الکوفیین، یہ کتاب دو جلدوں میں ہے (١٧) رسالة فی الرزیة(١٨) شرح الجامع الکبیر (١٩)شرح الجامع الصغیر (٢٠) کتاب المحاضرو السجلات(٢١) کتاب الوصایا والفرائض (٢٢) کتاب التاریخ الکبیر (٢٣) اخبار ابی حنیفة و اصحابہ،یہی کتاب ''مناقب اَبی حنیفہ'' کے نام سے مشہور ہے(٢٤) کتاب فی النحل واَحکامہا و صفاتہا واجناسہا وما روی فیہا من خبر، یہ چالیس جزء میں ہے (٢٥) عقیدة الطحاوی (٢٦) رسالة فی التسویة بین حدثنا واخبرنا (٢٧)کتاب السنن الشافعی(٢٨)اِختلاف العلمائ(٢٩)کتاب الفرائض (٣٠) کتاب العزل۔'' مولانا محمد یوسف دہلوی نے'' اَمانی الاحبار فی شرح معانی الآثار'' ص ٦٢، ٦٣ میں دو ناموں کا اور اِضافہ کیا ہے ۔اَوّل کتاب ''صحیح الآثار'' جس کا تذکرہ بروکلمان نے عربی اَدب کی تاریخ بزبانِ جرمنی میں بھی کیاہے لیکن واضح رہے برو کلمان کا ''صحیح الاثار'' کے نام سے طحاوی کی ایک جداگانہ تالیف قرار دینا غلط ہے، یہ کتاب ''معانی الآثار'' ہے جس کو موصوف نے غلطی سے ''صحیح الآثار'' سمجھا ہے، دوم ''شرح المغنی'' کا نام لیا ہے اور ثبوت میں حافظ اِبن حجر عسقلانی کا حوالہ دیاہے کہ موصوف نے باب اذا صلی فی الثوب الواحد فلیجعل علی عاتقہ میں تصریح کی ہے کہ طحاوی نے بھی ''شرح المغنی'' میں اِس موضوع پر باب باندھا ہے ، دراصل فتح الباری میں معانی کا الف رہ گیا ہے، یہ طباعت کی غلطی ہے جیسا کہ ''شرح المعانی الآثار'' سے ظاہر ہے لہٰذا یہاں بھی شرح معانی الآثار صحیح ہے، شرح المغنی درست نہیں۔ (الفہرست اَز اِبن الندیم ص ٢٩٢، الجواہر المضیہ: ١/ ١٠٣ ١/١٠٥، اَلحاوی فی سیرة الامام اَبی جعفر الطحاوی، ہدیة العارفین : ١/٥٨ (فوائد جامعہ شرح عجالۂ نافعہ ص ١٤٦، ١٤٥ مکتبة الکوثر)