ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2015 |
اكستان |
|
اِسلام نے ہر وقت ہر کام ہر بات میں خدائے قدوس کا نام اور اُن کا ذکر ،ذات کا ذکر، صفات کا ذکر ،قدرت،علم ،رحم ،کرم ہر ہر چھپی کھلی بات کی خبر کا ذکر مومن کے دِل و زبان پر مقرر کیا ہوا ہے اور پھر ایک ہی لفظ سے نہیں کہ طبیعت اُکتا اُکتا جائے ہر وقت اور ہر کام کے مناسب نیا ذکر ہے تاکہ نہ دِل اُکتا سکے نہ کسی وقت خدا سے غافل ہوسکے۔اِن کے علاوہ کچھ ایسے اَوقات ہیں جن میں اِنسان دُوسرے کاموں تحریکوں اور مشغلوں میں منہمک ہو ہو کر خدا سے غافل ہو سکتا ہے۔ اِسلام میں صبح سویر، دوپہر کے ہنگاموں کے جوش پر ،شام کو کاموں کے نچوڑ کے وقت ،دِن کے چھپنے اور کارو بار کے اَخیر پر اور سب سے فراغت پر رات کے کچھ حصہ میں ہر ہوش و حواس والے مرد عورت پر ایسی عجیب و غریب خدائی عبادت یعنی نماز فرض کی گئی ہے کہ جس میں سر سے پیر تک ہر ہر عضو کو خدا کے حضور مصروف کار بنایا ہوا ہے اور دِل کو سب سے خالی کر کے اُس کی طرف لو لگانے کا حکم ہے۔ غور کیجیے ایسی رُوحی واِیمانی ورزش کے بعد کسی آدمی کو نفسانی و بہیمی یعنی جانوروں والی حرکات کی طرف کیسے توجہ ممکن ہے ؟ اگر کسی کی توجہ اُدھر ہوگی تو اُس کے اِس دینی کام سے غفلت کی وجہ سے ہوگی، وہ اُس کا اپنا قصور ہے اور قابلِ تلافی، جس کی تلافی توبہ اور اُس کام میں جانفشانی سے منہمک ہو جانا ہے، پھر تمام قوائے اِنسانی وقت کی پابندی کے ساتھ اُس میں لگ کر چاق چو بند ہر کام میں چست ہوں گے اور سب دین و دُنیا کے کام اِس عادت سے آسان ہوجائیں گے، شاید آپ اِس کو ڈ سپلن کہہ سکیں، یہ وہ کیمیاوی نسخہ ہے کہ ہر ہر کام میں بے حد مفید ہے۔ آدمی کو پیدا کرنے والے دو جہاں کو بنانے والے زمین و آسمان اور تمام مخلوقات سے اُس کی کار براری کرنے والے سے غفلت اور منہ موڑنے کا سبب جان مال آبروہی تو ہوتے ہیں، اِن ہی کی محبت تو غافل کر کے راہ سے بھٹکاتی ہے، نماز روزہ اور جہاد میں جان اور آبرو کی محبت پر زکوة و خیرات میں مال کی محبت پر قد غن اور بقدر سہولت وبرداشت ،راہ ِ خدا میں اِن کو صرف کرنے کی تعلیم، خدائی تعلق کو اِن سے بڑھ کر قرار دینے کی مشق اور فرشتوں والی قوت اُجاگر کرائی جاتی ہے اور تمام لذتوں اور مزوں میں غرق ہونے سے بچا کر اِن کا بدل تجویز کر کے سب بہیمی قوتوں کو پست کرایا جاتاہے کہ اِنسان