ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2015 |
اكستان |
|
نہیں ہے اور بہت ممکن ہے کہ صحیح کو غلط اور غلط طریقہ کو صحیح باور کر لیا جائے اور تمام مشقت اُٹھا کر مفید نتیجہ کے بجائے خطر ناک نتیجہ، بجائے کارِ ثواب کے کارِ عذاب بن جائے اِس لیے بالکل ضروری ہے کہ عبادات اور اُن کے طور طریق خود خالق ِکائنات کے بتائے ہوئے ہوں اور سب سے زیادہ مضبوط اور یقینی ثبوت سے ثابت ہوں ورنہ اِس کے بغیر صرف دھوکہ ہی دھوکہ بن کر رہ جائے گا اور بجائے نجات کے ہلاکت کا ذریعہ ثابت ہوگا، اُن ہی عبادات اور اُن کے طور طریق کا نام'' مذہب'' ہے جس کے لیے دو باتیں دیکھنی ضروری ہیں: ایک یہ کہ وہ آسمانی یعنی خدائی تعلیمات ہوں، دُوسرے یہ کہ ایسے مضبوط اور یقینی ثبوت سے ہم کو پہنچا ہوا ہو جس میں عقل کو تردّد کی گنجائش نہ رہے، جو طور طریق اور قواعد و قوانین اِس طرح کے ہوں گے صرف وہی اِنسان کی نجات و کامیابی کا ذریعہ اور اُس کی زندگی کے مقصد کو صحیح طریقے سے پورا کرنے والے ہوں گے، اِس سے رُو گردانی یا کسی غیر خدائی جعلی مذہب کی یا خدائی مگر بے ثبوت یا غلط یا بیکار ثبوت والے مذہب کی پیروی ہوگی تو گو وہ دُنیا اور مادّیات میں کتنی ہی ترقیات کا ذریعہ بن جائے، ہمیشہ کی (اَبدی) زندگی میں عذابات سے نجات کا سبب نہ ہوسکے گی، مادّیات کا سبز باغ اُس کے ذرا کام نہ آسکے گا۔ مذہب صحیح اور اصلی صرف وہی ہو سکتا ہے جس کا مدار اللہ تعالیٰ کی وحی پر ہو ورنہ جعلی اور دھوکہ وگمراہی کا ذریعہ ہے اور وحی اِلٰہی والا بھی وہی مذہب صحیح قرار پا سکتا ہے جس میں وحی اِلٰہی بعینہ محفوظ ہو، ذرّہ برابر ردّو بدل نہ ہوا ہو ،اور وہ اِس قدر قوی ترین ثبوت سے موجود ہو کہ اُس میں تردّد کی گنجائش عقل کو نہ مِل سکے۔ تمام آسمانی مذہبوں میں جو جعلی نہیں اصلی ہی مذہب میں پوری تحقیقات کر کے دیکھ لیجیے، سوائے اِسلام کے اور کسی کے پاس خدا تعالیٰ کی وحی بعینہ لفظ بلفظ حرکت بحرکت محفوظ نہیں، اور ایسی محفوظ کہ صرف کسی ایک مطبوعہ پر مدار نہیں ساری مطبوعات پر بھی مدار نہیں کہ کسی نے ردّو بدل کے ساتھ کوئی چھاپ دی ہو، کسی میں کچھ کسی میں کچھ ہو بلکہ سینوں میں بھی محفوظ ہے جو ہر تغیر پر آتش بجاں ہوجاتے ہیں اور اِس دلوں کی چیز پر کسی ردّو بدل والے کی دسترس نہیں ہوسکتی، اِس کے ہوتے کسی کا ردّو بدل چل