Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2015

اكستان

38 - 65
اِمتیازی چیز نہیں کیونکہ بہت سے جانور بھی اپنی قوم کی ہمدردی وخدمت کا جذبہ رکھتے ہیں گو مرتبہ مرتبہ  کا فرق ہو مگر یہ ایسا ہی فرق ہے جیسے اور ضروریات میں فرق ہوتا ہے، اِنسان کی زندگی جو دُوسروں کو  میسر نہیں ہے اُس کا مقصد جو سب سے ممتاز ہو یہ بھی نہیں ہوسکتا اَب کوئی ایسی کمال کی بات تلاش کرنی ہے جو اور مخلوقات کو میسر نہ آسکے۔ جب اِنسان کی ضروریات سب سے وابستہ ہیں اور اِنسان سے کسی کی ضرورت وابستہ نہیں تو لامحالہ تمام مخلوقات سے بالا و اعلیٰ کسی ہستی سے اُس کو وابستگی ضروری ہوگی ورنہ بیکار محض قرار پائے گا،  وہ یہ ہے کہ سب کے پیدا کرنے والے سے ہی اُس کاربط قائم ہو اور یہ صرف اُسی کے لیے ہو، اُسی کے حکم کے موافق رہے، اُسی کی مرضی پر قائم ہونے کی کوشش کیا کرے، اُسی کو سمجھے پہچانے، سب سے نظر ہٹا کر اُسی پر نگاہ جمائے (وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنَ) اور میں نے جنات اور اِنسانوں کو صرف اِس لیے پیدا کیا ہے کہ وہ میری عبادت کریں۔ قرآن شریف نے اُس کی زندگی کا مقصد صرف یہی بتایا اوریہی اُس کا اِمتیازی مقصد ہو سکتا ہے جو کسی اور بے عقل جاندار کو حاصل نہیں، یہی اُس کی اعزازی شان کے مناسب ہے، یہی اُس کو سب سے بالا تر رکھ سکتا ہے، بس یہ ہے اِنسان کی زندگی کا مقصد اور باقی سب کام اِسی مقصد کی سہولت کے ذریعے ہیں۔ 
شبہ ہوسکتا ہے کہ یہ کام تو فرشتوں سے بھی ہوتا ہے اور عالمِ بالا میں بھی ہورہا ہے پھر اِس کے وجود کی کیا غرض ہوئی اور ہو بھی تو یہ غرض عالمِ بالا میں ہوسکتی تھی دُنیا میں ہونے کی اِس کو کیا ضرورت  تھی، فرشتوں کی طرح وہیں عبادت کیا کرتا یا یہ نہ ہوتا فرشتے ہی عبادت کرتے۔ 
تو بات یہ ہے کہ عبادت کے بھی درجے ہیں: ایک تو عبادت وہ ہے کہ کوئی تصادم یعنی کسی سے ٹکراؤ اور اُس کے لیے رُکاوٹ نہ ہو، فرشتوں کی عبادت اِسی قسم کی ہے کیونکہ شیطان تو عالم ِ بالا سے نکال  دیا گیا ہے اور نفس اُن میں ہے ہی نہیں اِس لیے کہ نفس نام ہے اُن شریر قوتوں کے مجموعہ کا جو عناصرِ اَربعہ آگ مٹی پانی ہوا کے اَند ر تھیں کہ مٹی کا ہر شے کو ہضم کر لینا، آگ کا جلا پھونک دینا اور سر بلندی ،پانی کا ہرنشیب میں چلا جانا ہر رنگ میں رنگا جانا، ہوا کا دُور دُور تک پھیلنا خوشبو سے خوشبو دار، بد بو سے بودار ہوجانا، پھر اِن عناصر سے مرکب چیزیں اگریہ سب یکجا ہوجائیں تو اُس مجموعی قوت کو ''نفس'' کہتے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرفِ آغاز 4 1
4 یہ ١٧٨٩ء کا فرانس تھا جس کی تصویر کار لائل بیان کر رہا تھا : 6 3
5 یہ اِنقلاب ِفرانس تھا جس کی کوکھ سے دو چیزوں نے جنم لیا : 8 3
6 '' چاقو کے حملے دہشت گردی ہے '' 12 3
7 درسِ حدیث 14 1
8 اعلیٰ اَخلاق کا معلم 20 1
9 سرمایہ پرستی کا دُشمن ۔ اِنسانیت کا حامی ۔ شرافت کا علمبردار 20 8
10 فطرتِ اِنسان : 20 8
11 بزدلی کی کوکھ سے دفاع کا جنم : 22 8
12 سماج و تمدن کی بنیاد : 22 8
13 رشتہ داری کی اہمیت اور خاتمہ ٔ ملکیت کے تمدن کُش نتائج : 23 8
14 زندگی کے دو سِرے : 24 8
15 تعلقات اور مذہب : 26 8
16 اِسلام کیا ہے ؟ 29 1
17 اَٹھارواں سبق : دُعائ 29 16
18 قصص القرآن للاطفال 33 1
19 ( آسمان سے اُترنے والے دسترخوان کا قصہ ) 33 18
20 ایک عیسائی کے خط کا جواب 35 1
21 زندگی کا مقصد 35 20
22 صحیح مذہب کون سا ہے ؟ 35 20
23 گلدستہ ٔ اَحادیث 50 1
24 اُمور تین قسم کے ہیں : 50 23
25 علم تین ہیں : 51 23
26 تعارف و تبصرہ '' فوائد جامعہ بر عجالہ نافعہ '' 53 1
27 مترجم عجالہ نافعہ کا تعارف : 53 26
28 ایک ضروری وضاحت : 57 26
29 شرائط اِبن حبان فی صحیحہ : 60 26
30 آمدم بر سرِ مطلب : 61 26
31 اَخبار الجامعہ 62 1
32 تعارف و تبصرہ فوائد جامعہ بر عجالہ نافعہ 63 26
33 وفیات 64 1
Flag Counter