Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2015

اكستان

37 - 65
ذات کے لیے ہو سکتا ہے۔ 
اِس کے لیے مزید شہادت کہ اِنسان اِن میں سے کسی کے لیے نہیں اور سب اِنسان کے لیے پیدا کیے گئے ہیں ،اِس سے بھی حاصل ہوتی ہے کہ سوائے ''ڈارون'' وغیرہ کی گپ کے جس کا غلط ہونا آپ چاہیں گے تو کسی وقت ثابت کردیا جائے گا، تمام آسمانی مذہبوں کے نزدیک اِنسان کا وجود  حضرت آدم علیہ السلام سے ہوا ہے اور اُن کے دُنیا میں آنے سے پہلے سے یہ سب موجودات مخلوقات  موجود تھیں اور کسی کی کوئی ضرورت اِنسان کے بغیر اَٹکی ہوئی نہ تھی، مگر اِنسان کو اِبتدائے پیدائش سے آخری سانس تک غذا، دوا، سردی گرمی سے بچاؤ اور وہ تمام حاجات و ضروریات دے کر مخلوق کیا گیا جن کا اِن سب سے یا اِن میں کسی سے تعلق تھا بلکہ آدمی کا وجود بعد میں اور تمام چیزوں کا پہلے سے فرما دینا بتاتا ہے کہ دُنیا میں کسی معزز کے آنے ہی کے یہ سارے اِنتظامات پہلے سے تیار کر دیے گئے تھے تاکہ اُس کو اپنے منصبی کام میں فراغت سے لگنا میسر ہوسکے اور وہ تشویشات کا شکار نہ ہوپائے، اُس کی تمام ضروریات پہلے سے موجود رہیں (وَخَلَقَ لَکُمْ مَا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا) اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے پیدا کیا ہے جو جو زمین میں ہے سب کاسب، قرآنِ مجید نے بتایا ہے۔ 
یہ آپ کا کہنا صحیح ہے کہ اِنسان کی زندگی کا مقصد نہ کھانا پینا اور اُن کے اَسباب و ذرائع کی کوشش کرنا ہے کہ یہ سب جانوروں بلکہ نباتات کو بھی حاصل ہے یہ کوئی اِمتیازی مقصد نہیں، نہ رہنے  کے مکانات، نہ جنسی خواہشات، نہ لباس ، نہ سواری ،نہ ایسی اور ضروریات کہ سب جانور بھی کم و بیش  اپنی اِن ضروریات میں لگے ہوئے ہیں، گو کچھ کچھ توجہ اِدھر بھی ضروری ہے کہ ضروریات تمام جانداروں کی طرح اِس کے ساتھ بھی لگی ہوئی ہیں مگر یہ کوئی حیات کا اصل مقصد نہیں ہو سکتا، گو اِس کو جو سب سے بڑھ کر اِمتیازی جو ہر علم و عقل عطاء فرمایا گیا ہے یہ اپنے علم و عقل کے مناسب اِن ضروریات میں اوروں سے زائد عمدگی پیدا کر سکے گا ، مگر یہ سب سے بڑھ کر مقصد ِ حیات نہ ہوسکا کہ سب کو کم و بیش یہ باتیں حاصل ہیں۔ 
قومی ہمدردی یا قومی خدمت جس کو آپ اُس کا اِمتیازی مقصد قرار دے رہے ہیں وہ بھی کوئی
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرفِ آغاز 4 1
4 یہ ١٧٨٩ء کا فرانس تھا جس کی تصویر کار لائل بیان کر رہا تھا : 6 3
5 یہ اِنقلاب ِفرانس تھا جس کی کوکھ سے دو چیزوں نے جنم لیا : 8 3
6 '' چاقو کے حملے دہشت گردی ہے '' 12 3
7 درسِ حدیث 14 1
8 اعلیٰ اَخلاق کا معلم 20 1
9 سرمایہ پرستی کا دُشمن ۔ اِنسانیت کا حامی ۔ شرافت کا علمبردار 20 8
10 فطرتِ اِنسان : 20 8
11 بزدلی کی کوکھ سے دفاع کا جنم : 22 8
12 سماج و تمدن کی بنیاد : 22 8
13 رشتہ داری کی اہمیت اور خاتمہ ٔ ملکیت کے تمدن کُش نتائج : 23 8
14 زندگی کے دو سِرے : 24 8
15 تعلقات اور مذہب : 26 8
16 اِسلام کیا ہے ؟ 29 1
17 اَٹھارواں سبق : دُعائ 29 16
18 قصص القرآن للاطفال 33 1
19 ( آسمان سے اُترنے والے دسترخوان کا قصہ ) 33 18
20 ایک عیسائی کے خط کا جواب 35 1
21 زندگی کا مقصد 35 20
22 صحیح مذہب کون سا ہے ؟ 35 20
23 گلدستہ ٔ اَحادیث 50 1
24 اُمور تین قسم کے ہیں : 50 23
25 علم تین ہیں : 51 23
26 تعارف و تبصرہ '' فوائد جامعہ بر عجالہ نافعہ '' 53 1
27 مترجم عجالہ نافعہ کا تعارف : 53 26
28 ایک ضروری وضاحت : 57 26
29 شرائط اِبن حبان فی صحیحہ : 60 26
30 آمدم بر سرِ مطلب : 61 26
31 اَخبار الجامعہ 62 1
32 تعارف و تبصرہ فوائد جامعہ بر عجالہ نافعہ 63 26
33 وفیات 64 1
Flag Counter