ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2015 |
اكستان |
|
رسول اللہ ۖ نے دُعا کے متعلق ایک بات یہ بھی بتلائی ہے کہ دُعا ضائع اور بیکار کبھی نہیں ہوتی لیکن اُس کے قبول ہونے کی صورتیں مختلف ہوتی ہیں : کبھی ایسا ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اُس بندے کو وہ چیز دینا بہتر نہیں سمجھتے اِس لیے وہ توملتی نہیں لیکن اِس کے بجائے کوئی اور نعمت اُس کو دے دی جاتی ہے یا کوئی آنے والی بلا اور مصیبت ٹال دی جاتی ہے یا اُس دُعا کو اُس کے گناہوں کا کفارہ بنا دیا جاتا ہے (لیکن چونکہ بندے کو اِس راز کی خبر نہیں ہوتی اِس لیے وہ سمجھتا ہے کہ میری دُعا بیکار گئی) اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ دُعا کو آخرت کے لیے ذخیرہ بنادیتا ہے یعنی بندہ جس مقصد کے لیے دُعا کرتا ہے وہ تو اللہ اِس دُنیا میں اُس کو نہیں دیتا لیکن اُس کی اِس دُعا کے بدلے آخرت کا بہت بڑا ثواب اُس کے لیے لکھ دیا جاتا ہے، ایک حدیث شریف میں ہے : ''بعض لوگ جن کی بہت سی دُعا ئیں دُنیامیں قبول نہیں ہوئی تھیں جب آخرت میں پہنچ کر اپنی اُن دُعاؤں کے بدلے میں ملے ہوئے ثواب اور نعمتوں کے ذخیرے دیکھیں گے تو حسرت سے کہیں گے کہ کاش ! دُنیا میں ہماری کوئی دُعا بھی قبول نہ ہوئی ہوتی اور سب کا بدلہ ہمیں یہیں ملتا۔'' بہرحال اللہ تعالیٰ پر اِیمان رکھنے والے ہر بندے کو اللہ کی قدرت اور اُس کی شانِ کریم پر پورا یقین رکھتے ہوئے قبولیت کی پوری اُمید اور بھروسہ کے ساتھ اپنی ہر ضرورت کے لیے اللہ تعالیٰ سے دُعا کرنی چاہیے اور بالکل یقین رکھناچاہیے کہ دُعا ہر گز ضائع نہیں جائے گی۔ جہاں تک بن پڑے دُعا ایسے اچھے الفاظ میں کرنی چاہیے جن سے اپنی عاجزی اور بے چارگی اور اللہ تعالیٰ کی عظمت اور کبرائی ظاہر ہو، قرآن شریف میں ہمیں بہت سی دُعائیں بتلائی گئی ہیں اور اُن کے علاوہ حدیثوں میں بھی رسول اللہ ۖ کی سینکڑوں دُعائیں آئی ہیں، سب سے اچھی دُعائیں قرآن و حدیث ہی کی ہیں ۔