Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2015

اكستان

31 - 65
یہاں ایک بات یہ بھی یاد رکھنے کی ہے کہ دُعا جس قدر دِل کی گہرائی سے اور اپنے کو جس قدر عاجز اور بے بس سمجھ کر اور اللہ کی قدرت اور رحمت کے جتنے یقین کے ساتھ کی جائے گی اُسی قدر اُس کے قبول ہونے کی زیادہ اُمید ہوگی، جو دُعاء دل سے نہ کی جائے بلکہ رسمی طور پر صرف زبان سے کی جائے، وہ در اصل دُعا ہی نہیں ہوتی، حدیث شریف میں ہے کہ  : 
''اللہ تعالیٰ وہ دُعا قبول نہیں کرتا جو دِل کی غفلت کے ساتھ کی جائے۔'' 
اگرچہ اللہ تعالیٰ ہر وقت کی دُعا سنتا ہے لیکن حدیثوں سے معلوم ہوتا ہے کہ بعض خاص وقتوں میں دُعا زیادہ مقبول ہوتی ہے مثلاً فرض نمازوں کے بعد اور رات کے آخری حصے میں یا روزے کے افطار کے وقت یا ایسے ہی کسی اور نیک کام کے بعد یا سفر کی حالت میں خاص کر جب سفردین کے لیے اور اللہ کی رضا کے لیے ہو۔ 
یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ دُعا کے قبول ہونے کے لیے آدمی کا ولی ہونا یامتقی ہونا شرط نہیں ہے، اگرچہ اِس میں شبہ نہیں کہ اللہ کے نیک اور مقبول بندوں کی دُعائیں زیادہ قبول ہوتی ہیں لیکن ایسا نہیں ہے کہ عام لوگوں اور گناہگاروں کی دُعائیں سنی ہی نہ جاتی ہوں اِس لیے کسی کو یہ خیال کر کے دُعا چھوڑنی نہ چاہیے کہ ہم گناہگاروں کی دُعا سے کیا ہوگا۔ اللہ رحیم و کریم جس طرح اپنے گناہگار بندوں کو کھلاتا  پلاتا ہے اِسی طرح اُن کی دُعائیں بھی سنتاہے اِس لیے اللہ سے دُعا سب کو کرنا چاہیے، ابھی بتلایا جا چکا ہے کہ دُعا مستقل عبادت بھی ہے اِس لیے دُعاکرنے والے کو ثواب توبہرحال ملے گا ۔اور اگر چند دفعہ دُعاکرنے سے مقصد حاصل نہ ہو تو بھی مایوس اور نا اُمید ہو کر دُعا چھوڑ نہ دینا چاہیے، اللہ تعالیٰ ہماری خواہش کا پابند نہیں ہے کبھی کبھی اُس کی حکمت کا تقاضا یہی ہوتاہے کہ دُعا دیر سے قبول کی جائے اور بندے کی بہتری بھی اِسی میں ہوتی ہے لیکن بندہ اپنی نادانی کی وجہ سے اِس کو جانتا نہیں اِس لیے جلدبازی کرتا ہے اور مایوس ہو کر دُعا کرنا چھوڑدیتا ہے۔
 اَلغرض بندے کو چاہیے کہ اپنی ضروریات اور اپنے مقاصد کے لیے اللہ تعالیٰ سے دُعا کرتا ہی رہے، معلوم نہیں اللہ تعالیٰ کس دِن اور کس گھڑی کی سن لے۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرفِ آغاز 4 1
4 یہ ١٧٨٩ء کا فرانس تھا جس کی تصویر کار لائل بیان کر رہا تھا : 6 3
5 یہ اِنقلاب ِفرانس تھا جس کی کوکھ سے دو چیزوں نے جنم لیا : 8 3
6 '' چاقو کے حملے دہشت گردی ہے '' 12 3
7 درسِ حدیث 14 1
8 اعلیٰ اَخلاق کا معلم 20 1
9 سرمایہ پرستی کا دُشمن ۔ اِنسانیت کا حامی ۔ شرافت کا علمبردار 20 8
10 فطرتِ اِنسان : 20 8
11 بزدلی کی کوکھ سے دفاع کا جنم : 22 8
12 سماج و تمدن کی بنیاد : 22 8
13 رشتہ داری کی اہمیت اور خاتمہ ٔ ملکیت کے تمدن کُش نتائج : 23 8
14 زندگی کے دو سِرے : 24 8
15 تعلقات اور مذہب : 26 8
16 اِسلام کیا ہے ؟ 29 1
17 اَٹھارواں سبق : دُعائ 29 16
18 قصص القرآن للاطفال 33 1
19 ( آسمان سے اُترنے والے دسترخوان کا قصہ ) 33 18
20 ایک عیسائی کے خط کا جواب 35 1
21 زندگی کا مقصد 35 20
22 صحیح مذہب کون سا ہے ؟ 35 20
23 گلدستہ ٔ اَحادیث 50 1
24 اُمور تین قسم کے ہیں : 50 23
25 علم تین ہیں : 51 23
26 تعارف و تبصرہ '' فوائد جامعہ بر عجالہ نافعہ '' 53 1
27 مترجم عجالہ نافعہ کا تعارف : 53 26
28 ایک ضروری وضاحت : 57 26
29 شرائط اِبن حبان فی صحیحہ : 60 26
30 آمدم بر سرِ مطلب : 61 26
31 اَخبار الجامعہ 62 1
32 تعارف و تبصرہ فوائد جامعہ بر عجالہ نافعہ 63 26
33 وفیات 64 1
Flag Counter