ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2015 |
اكستان |
|
بھی قلب ِ اَطہر میں وہ بات ڈال دی تھی جو عین اِنصاف کے مطابق تھی۔ بچپن اور لڑکپن کے بعد جب ایک اور دور آیا جس میں شرم و حیا، عقلمندی و ذہانت وغیرہ صفات کا اَندازہ ہوتا ہے تو اُس دور میں بھی آپ ہر صفت میں ممتاز رہے۔ آپ جیسا شرم و حیا والا اِنسان اور کوئی نہیں تھا، آپ سب سے زیادہ باشرم اوربا حیا تھے، زندگی بھر کوئی ایسا فعل سرزد نہیں ہوا جو شرم و حیا کے خلاف ہو۔ ایک مرتبہ کعبة اللہ کی تعمیر کے وقت حضرت عباس کے اِصرار پر قدرے بے پردگی ہوگئی تھی، آپ فورًا نیم بے ہوش ہوگئے حتی کہ ستر ڈھانپا گیا۔ عقلمندی و ذہانت میں بھی آپ بے نظیر و بے مثال تھے، دُنیا بھر میں سب سے زیادہ عقلمند تھے، آپ کی ذہانت و عقلمندی کا اَندازہ اِس واقعہ سے لگا لیجیے کہ ایک دفعہ کعبة اللہ کی تعمیر کے موقع پر جھگڑا پیدا ہو گیا کہ حجر اَسود کو کون نصب کرے گا ؟ ہر قبیلہ والوں کی یہ خواہش تھی کہ یہ اعزاز اُسے ملے، کافی لے دے کے بعد چند شرائط مقرر کیں کہ جو شخص اِن شرائط پرپورا اُترے گا وہی حجر اَسود کو نصب کرے گا چنانچہ سرورِ کائنات علیہ الصلٰوة والسلام اُن کی مقرر کردہ شرائط پر پورے اُترے اِس لیے حجر اَسود کو نصب کرنا آپ کے ذمہ ٹھہرا۔ آپ اُس حجر اَسود کو اپنے دست ِ پاک سے اُٹھا کر بھی نصب کر سکتے تھے مگر آپ نے ایسا نہیں کیا بلکہ آپ نے ایک چادر میں وہ سنگِ اَسود رکھا اور پھر سب سے وہ چادر پکڑ وائی اور سب مِل کر وہ حجر اَسود جائے نصب تک لے گئے آپ کی اِس تدبیر سے جو جنگ وجدال کے بادل منڈلارہے تھے چھٹ گئے، اِس طرح سے تمام قبیلے والوں کو حجر اَسود نصب کرنے کا اِعزاز ملا، آپ کی اِس تدبیر سے سب خوش ہوئے اور سب نے آپ کی ذہانت و عقلمندی کی تعریف کی تودُوسری صفات وکمالات کے ساتھ ساتھ آنحضرت ۖ کی غایت درجہ عقلمندی و ذہانت بھی مسلم تھی آپ بہترین صفات کے مرقع تھے ،آپ کی ذات میں حسنات ہی حسنات تھیں، لڑ کپن سے آخر تک جملہ عادات نیک اور پاکیزہ تھیں۔ ایک مرتبہ آپ اپنے چچا اَبو طالب کے ساتھ شام کے سفر پر روانہ ہوئے، راستہ میں ایک پہاڑی کے قریب پڑاؤ ڈالا، یہاں یہ لوگ پہلے بھی پڑاؤ ڈالا کرتے تھے اُس پہاڑی پرایک راہب رہا