ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2015 |
اكستان |
|
یہ تو ہوا آپ کا ظاہری حسن اور ظاہری کمالات کا بیان۔ رہا آپ کی سیرت ِ طیبہ کا معاملہ تو یہ بیان سے باہر کی بات ہے۔ لَا یُمْکِنُ الثَّنَائُ کَمَا کَانَ حَقُّہ آپ غایت درجہ پاکیزہ عادات کے حامل تھے، آپ کی طرح پاکیزہ عادات و خصائل اور کسی کو عنایت نہیں کی گئیں، آپ کو زندگی میں جس جس سے واسطہ پڑا ہے وہ آپ کے بلند اَخلاق اور بہترین صفات سے ضرور متاثر ہوا ہے۔ آپ نے ہر شخص کے ساتھ اُس کے شایانِ شان نہیں بلکہ اپنی شایانِ شان برتاؤ فرمایا ہے ہر دور میں ہر شخص کو آپ نے خوش رکھا (کفار و حاسدین کی بات الگ ہے) زندگی میں سب سے پہلے والدین یا اُن کے قائم مقام سے واسطہ پڑتا ہے ، آپ کی والدہ ماجدہ تو پچپن ہی میں وفات پاگئیں تھیں اَلبتہ آپ کی رضاعی والدہ حلیمہ سعدیہ جنہوں نے آپ کو دُودھ پلایا تھا حیات تھیں، آپ اُن کی بہت تعظیم فرماتے بہت محبت اور اِنتہائی عزت سے پیش آتے بڑی قدر فرماتے۔ اِسی طرح جب آپ اپنے والد ودادا کی وفات کے بعد اپنے چچا اَبو طالب کے گھر پرورش پارہے تھے تو اُس دوران باوجودیکہ آپ کا بچپن تھا اَبو طالب یا گھر کے دُوسرے اَفراد کو کبھی شکایت پیش نہیں آئی، چچا بھی خوش تھے، چچی بھی خوش تھیں، چچا زاد بھائی (حضرت علی و جعفر طیّار) بھی خوش تھے، پورا گھرانہ آپ کی پاکیزہ خصلتوں کے باعث آپ سے خوش تھا۔ آپ میں عام لڑکوں کی طرح جھگڑے لڑائی اوردُوسرے عیوب کا نام تک نہ تھا، آپ کی ذات میں سراسر شائستگی اور اچھائی تھی، یہی وجہ ہے کہ حضرت علی اور حضرت جعفر طیّار بہت جلدی آپ پر اِیمان لے آئے کیونکہ بچپن سے آپ کی پاکیزہ سیرت سے متاثر تھے، خود اَبوطالب بھی آپ کے بہت مداح تھے، یہاں تک کہ آپ کی شان میں قصائد لکھے جو حافظ اِبن کثیر نے بالتفصیل دیے ہیں گویا جہاں رہے ہیں جس کے پاس رہے ہیں وہ آپ کی تعریف و توصیف ہی کرتارہا ہے۔ حضرت حلیمہ سعدیہ فرماتی ہیں کہ دُودھ پینے کے زمانے میں آپ کی یہ عادت تھی کہ آپ ایک پستان کا دُودھ پیتے دُوسرا پستان اپنے رضاعی بھائی کے لیے چھوڑ دیتے تھے، حق تعالیٰ نے اُس وقت