ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2015 |
اكستان |
|
اَندازہ تھا کہ فرانس یورپ کا وہ واحد ملک ہے جہاں اِسلام اِختیار کرنے والوں کی تعداد رو زانہ تین سے چار اَفراد ہے جو اپنا مذہب چھوڑ کر مسلمان ہو رہے ہوتے ہیں لیکن کسی کو یاد نہ تھا کہ لوگ غربت و اَفلاس اور بھوک اور بیماری بر داشت کر لیتے ہیں .... لیکن..... تمسخر...... نہیں ! ! ! ٢٠١٥ء میں چارلی ہیبڈو کے کار کن قتل ہوئے اِسی پیرس شہر میں جہاں ڈھائی سو سال قبل اِنتقام سے بھر پور لوگوں نے اپنے'' تمسخر ''کااِنتقام ہر قصور وار اور بے قصور سے بلا اِمتیاز لیا تھا، پورا یورپ وہاں اکٹھا ہو گیا اُن کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیا گیا پیرس کی سڑکوں پر ایک ہجوم دوبارہ نکل آیا لیکن اِس دفعہ وہ تمسخر اُڑانے والوں کی گردنیں کاٹنے کے حق میں نہیں تھا بلکہ اُن کے تحفظ اور اُن کی حمایت میں کھڑا ہو گیا ! ! اِس ہجوم نے دُنیا بھر کے دُکھی اور رنجیدہ مسلمانوں کو ایک پیغام دیا کہ '' پیرس ہراُس شخص کا ساتھ دے گا جو تمہاری محبوب ترین شخصیت ١ کا تمسخر اُڑائے اور اگر وہ قتل کردیا جائے تو وہ ہمارا ہیرو ہے ! ! ! '' اِنتقام کی اپنی سر شت ہوتی ہے اَلجزائر میں فرانسیسی اَفواج اُتریں کہ وہاں اِسلام پسند حکمران نہ بن جائیں، بلااِمتیاز بچوں عورتوں اور بوڑھوں کو قتل کیا، لیبیا کے پُراَمن ملک کو فضائی حملوں سے تباہ و برباد کر دیا گیا، عراق، بیروت، مصر اور شام میں اپنے اِتحادیوں کے ساتھ وہ سب کچھ روا رکھا گیا جو عام شہریوں کے قتل ِعام کاسبب تھا، جہاز کئی ہزار فٹ سے بم برساتے اور اُن کے شور میں کسی کو معصوم بچوں عورتوں اور بوڑھوں کی چیخیں تک سنائی نہ دیتیں۔ لوگ گھروں سے نکلے، ہجرت کرتے ہوئے سمندروں میں غرق ہوئے، در بدر خاک بسر،اِن لوگوں کی آنکھوں ١ جیسے حضرت محمد رسول اللہ ۖ اور مسلمانوں کے دیگر پیشوا