ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2015 |
اكستان |
|
قصص القرآن للاطفال پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصے ( الشیخ مصطفٰی وہبہ،مترجم مفتی سیّد عبدالعظیم صاحب ترمذی ) ض ض ض ( دو باغوں والے کا قصہ ) پرانے زمانے کی بات ہے کہ ایک بستی میں دو شخص رہتے تھے وہ دونوں دوست تھے لیکن ایک مومن تھا اور دُوسرا کا فر تھا، مومن اِنتہائی غریب تھا اور کافر بہت مالدار تھا اور اُس کی اَولاد بھی کافی تھی، اُس کافر کے دو باغ تھے جن کے درمیان ایک نہر تھی باغ کے اِرد گرد کھجور کے درختوں کی لمبی قطار تھی، وہ باغ مختلف قسم کے پھلوں اور میوہ جات سے بھرے ہوئے تھے۔ ایک مرتبہ وہ کافر اپنے باغ میں داخل ہوا تو نعمتوں کو دیکھ کر اُس کے دِل میں خیال ہوا کہ یہ نعمتیں اور اَولاد ہمیشہ رہے گی اور یہ سب نعمتیں اُس کی ذہانت اور علم کا نتیجہ ہیں۔ ( وَدَخَلَ جَنَّتَہ وَھُوَ ظَالِم لِّنَفْسِہ قَالَ مَا اَظُنُّ اَنْ تَبِیْدَ ھٰذِہ اَبَدًا o وَّمَا اَظُنُّ السَّاعَةَ قَائَمَةً وَّ لَئِنْ رُّدِدْتُّ اِلٰی رَبِّیْ لَاَجِدَنَّ خَیْرًا مِّنْھَا مُنْقَلَبًا) (الکہف: ٣٥، ٣٦) ''اور گیا اپنے باغ میں اور وہ برا کر رہا تھا اپنی جان پر، بولا نہیں آتا مجھ کو خیال کہ خراب ہووے یہ باغ کبھی اور اگر کبھی پہنچادیا گیا میں اپنے رب کے پاس ،پاؤں گا بہتر اِس سے وہاں پہنچ کر۔'' جیسے ہی وہ کافر اپنے باغ سے نکلا تو سامنے ہی مومن سے ملاقات ہوگئی ،وہ اُس کی غربت کو دیکھ کو تکبر کرنے لگا اور اُس کو فقیری کے طعنے دینے لگا اور کہنے لگا : (اَنَا اَکْثَرُ مِنْکَ مَالًا وَّ اَعَزُّ نَفَرًا) (سُورة الکہف : ٣٤) ''میرے پاس زیادہ ہے تجھ سے مال اور آبرو کے لوگ۔''