ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2015 |
اكستان |
|
نہیں اِس کے بارے میں،مگر آقائے نامدار ۖ کو پتہ تھا بذریعہ وحی، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک عورت آئی بیٹھی کچھ بات کی اُس کے بعد وہ جانے لگی تو اُٹھتے ہوئے اُس نے ایک دُعا دی اَعَاذَکِ اللّٰہُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ ١ اللہ تعالیٰ تمہیں عذابِ قبر سے بچائے رکھے،اِنہوںنے کہا اپنے دِل میں کہ رسول اللہ ۖ سے پوچھوں گی چنانچہ دریافت کیا تو رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ ہاں ہوتا ہے، سوال جواب یہ ہوتا ہے قبر میں، تو اُس کے بارے میں یہ آتا ہے کہ مسلمان سے کیا سوال ہوگا کافر سے یا منافق سے اِن سے بھی سوال ہوتا ہے، بعض علماء کہتے ہیں کہ کافر سے سوال ہوگا ہی نہیں کیونکہ اُس کا کافر ہونا طے ہے اور کچھ علماء کہتے ہیں کہ سوال ہوگا، منافق سے تو ہوگا ہی ہوگا لیکن کافر سے بھی ہوگا، کچھ علماء کہتے ہیں کہ نماز روزے کے بارے میں سوال نہیں ہوگا کیونکہ نماز روزہ تو فرض ہے اِیمان کے بعد، اِیمان ہی نہیں پایا گیا تو پہلے ہی سوال کا جواب نہیں ہے اُس کے پاس تو اَگلی باتیں کیسے ؟ اور کچھ فرماتے ہیں کہ نہیں، وہ بھی ہوگا سوال ،مگر بہت کم ہے تعداد ایسے علماء کی۔ تو کچھ چیزوں میں یہ جو اَقوال ہیں علماء کے یہ اُصول کی روشنی میں ہیں کہ اِس قاعدے کی رُو سے یہ سمجھ میں آتا ہے اِس اِرشاد کی رُو سے یہ سمجھ میں آتا ہے( مثلاً ) اُخِذَ بِالْاَوَّلِ وَالْاٰخِرِ اگر کسی کو پکڑا جائے گا تو اَوّل ا ورآخرسب لیا جائے گا تو اِس طرح کے جو جملے ہیں اُن سے لیا ہے۔ دُنیا و آخرت کی ثابت قدمی ! ''تلقین''کا طریقہ : یہاں اِرشاد ہو رہا ہے کہ مسلمان سے جب سوال ہو گا تو وہ جواب دے گا اور گواہی دے گا لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّد رَّسُوْلُ اللّٰہِ کی اور قرآنِ پاک میں ایک آیت ہے (یُثَبِّتُ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَفِی الْاٰخِرَةِ)اللہ تعالیٰ صحیح بات پر اُن لوگوں کو قائم رکھتے ہیں جنہوں نے اِیمان قبول کیا دُنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اور آخرت میں سب سے پہلے جو منزل ہے وہ قبر کی آتی ہے تو آقائے نامدار ۖ نے بتلایا کہ اِس منزل میں بھی وہ ثابت قدم رہے گا، تو اللہ تعالیٰ کی عجیب و غریب عنایات ہیں ۔ ١ مشکوة شریف کتاب الایمان رقم الحدیث ١٢٨