ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2015 |
اكستان |
|
علماء اور عوام کے د رمیان ربط و تعلق وقت کی اہم ضرورت ( حضرت مولانا رفیع الدین حنیف صاحب قاسمی، اِنڈیا ) اِس عمومی دین بیزاری کے دور میں جبکہ ہر سمت اَسبابِ ضلالت وگمراہی کی بہتات اور روزاَفزونی ہے، سادہ لوح معصوم عوام کو غیر شعوری طور پر اِسلامی تعلیمات اور راہِ حق سے بر گشتہ کرنے اور اُنہیں غلط کاری، بے راہ روی اور گمراہی میں مبتلا کرنے کے لیے ہر طرح کے حربے اِختیار کیے جارہے ہیں، ملمع سازی اور ظاہری رُعب داب کا سہارا لے کر عوام کورجھایا اور لبھایا جارہا ہے ، زہر کو تریاق بنا کر پیش کیا جارہا ہے ، عوام اپنے بھولے پن،سادگی وسادہ لوحی میں ظاہر ی چمک دمک، دِل رُبا، دلفریب تزئین وآرائش سے مرعوب ہوکر عواقب ونتائج سے لاپروا، اِس زہر کا بے محابا اِستعمال کررہی ہے، منزل کی تلاش میں غیر اِرادی طورپر اُس کا ہر اُٹھنے والا قدم اُنہیں تباہی وبربادی کے گڑھے کی طرف لے جارہا ہے ۔ اِس وقت آپ چاروں طرف نظر دوڑاکر دیکھئے، ہر سمت آپ کو مختلف گمراہ کن تحریکوں اور تنظیموں کا جال بچھا ہو ا نظر آئے گا، مسلمانوں کو دین واِیمان سے برگشتہ اور اِسلام کے ساتھ اُن کے ربط وتعلق کو کمزور کرنے کی جہدوجہد اور کوششیں ہر طرف دِکھائی دیں گی،اِس اِلحاد ولادینی، مذہب بیزاری اور خدا نا شنا سی کی اِس عمومی فضا کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ شیطان نے بندوں کی گمراہی اور اُن کو غلطیوں میں مبتلا کرنے کا جو عہد وپیمان باری تعالیٰ سے کیا تھا،اُس نے گویا اُس وعدے کی تکمیل کے لیے کمر کس لی ہے اور اپنے اِس کام کی تکمیل کے لیے بطورِعملہ اور کارکنان کے اِن بد قماش اور بے دین فرقوں اور جماعتوں کو سرگرم کردیا ہے۔ دُشمنوں کی اِس ساری جدوجہد، سعی وعمل اور نقل وحرکت کا مقصد یہ ہے کہ مسلمانوں کے پاس اُن کی وہ قیمتی دولت نہ رہے، اِیمان وایقان کی اُس عظیم ثروت سے محروم ہوجائیں جس کے بل بوتے پر وہ ہر کام کر گزرنے کی صلاحیت وصلابت اپنے اَندر رکھتے ہیں، یقین کی اِس کیفیت ولذت سے وہ تہی دست ہو جائیں جس کے سہا رے وہ اپنے کھوئے ہوئے وقار اور اپنی