ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2015 |
اكستان |
|
حرف آغاز نَحْمَدُہ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِےْمِ اَمَّا بَعْدُ ! ٢٧اپریل کے نوائے وقت میں ایک کالم نگار محترمہ نازیہ مصطفٰی صاحبہ کی تحریر نظر سے گزری جس میں اُنہوں نے وزیر اعظم پاکستان کے ٢٥اپریل کو لندن میں ایک ایسی تقریب میں شرکت پر اِحتجاج کرتے ہوئے مذمتی کالم تحریر کیا ہے جس کو فرنگی''معرکہ گیلی پولی''کے خود ساختہ نام سے موسوم کرتے ہیں جبکہ فی الحقیقت آج سے سو برس قبل صرف ترکی نہیں بلکہ عالَمِ اِسلام کے خلاف فرنگیوں کی جانب سے یہ کھلا اعلانِ جنگ تھا۔ محترمہ نازیہ صاحبہ کا یہ کالم بہت برموقع اور'' آئینہ حقیقت نما''ہے جس کو اپنے اِداریہ میں بعینہ نقل کرنا ہم مناسب خیال کرتے ہیں۔ خدا توفیق دے کہ ہمارے تمام قلم کار حضرات مسلمانوں کے ملی قومی اور اِیمانی لباس پر آنے والے داغ دھبوں کو دھوتے بھی رہیں اور نئی نسل کو بیدار بھی کرتے رہیں اَلبتہ نازیہ بی بی کے اِس برجستہ کالم کے تمام مندرجات سے اِدارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ ''درّہ دانیال کے مغرب اور بحیرہ ایجین کے مشرق میں یورپی علاقے ترک تھریس میں ایک شہر قدرتی خوبصورتی میں اپنا ثانی نہیں رکھتا، یہ جزیرہ نما شہرسبز چراہگاہوں اور حسین مناظر فطرت کی وجہ سے جنت کا نمونہ پیش کرتا ہے، قبل مسیح میں یونانی یہاں سے گزرے تو اُنہوں نے اِس علاقے کو دیکھ کر بے اِختیار kallipolis