ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2015 |
اكستان |
|
ایک صاحب اَبو زُرعۂ رازی ہیں بڑے اچھے بہت بڑے پائے کے محدث ہیں اِمام بخاری رحمة اللہ علیہ کے قریب قریب دور میں گزرے ہیں کتابوں میں اَسماء الرجال میں اُن کا بہت ذکر آتا ہے تو اَبو زُرعۂ رازی کی وفات کا جب وقت آیا تو اُن کے جو شاگرد تھے اُنہوں نے کہا کہ اَنداز ہوتا ہے کہ اِن کا اِنتقال ہوجائے گا تو اِنہیں تلقین کی جائے یعنی مرنے والے کو اِس بات پر لایا جائے کہ وہ کلمہ پڑھے،اَب اُس کا طریقہ کیا ہو ؟ اِس درمیان میں ایک بات اور عرض کروں کہ عبداللہ اِبن مبارک رحمة اللہ علیہ اِن سے پہلے گزرے ہیں اِمام اعظم رحمة اللہ علیہ کے شاگردوں میں ہیں، اُن کا جب وفات کا وقت آیا تو لوگوں نے اِسی طرح کی بات کی اُنہوں نے کلمہ پڑھ لیا پھر اُن پر غفلت کی سی کیفیت پھر ہوگئی اور پھر لوگوں نے یہی چاہا کہ یہ پڑھ لیں تو پھر ذرا طبیعت درست ہوئی کچھ بولنے کے قابل ہوئے تو اُنہوںنے فرمایا کہ ایک دفعہ جب میں کلمہ پڑھ لوں تو بس اُس پر پھر میں قائم ہوں فَاَنَا عَلٰی ذَالِکَ مَالَمْ اَتَکَلَّمْ بِکَلَامٍ آخَرْ یعنی یہ نہیں ضروری کہ بار بار پڑھوایا جائے جب تک وہ کوئی اور بات نہ کرے، اگر کوئی اور با ت بھی کر لی ہے تو پھر اُسے کلمہ پڑھوانے کی کوشش کی جائے باقی اگر کوئی اور بات نہیں کی ہے خاموش لیٹا ہے تو وہ اُسی حال پر ہے۔ صحابہ پوری اُمت کے اُستاد ہیں ،اَساتذہ کی تعظیم نہ کرنے کا وبال : تو یہ اَبو زُرعۂ رازی کے جو شاگرد تھے اِنہوں نے چاہا کہ اَبوزُر عۂ رازی کلمہ پڑھیں لیکن ہمارے ہاں تو یہ ہے مسئلہ اَساتذہ کی تعظیم کی جاتی ہے یہ تو اَنگریزی دور کی باتیں ہیں کہ جب تعظیم نہ ہو اَساتذہ کی، اُن میں بھی سمجھ دار لوگ جو ہیں وہ کرتے ہوں گے ضرور تعظیم اُستادوں کے حق جانتے ہوں گے عام روِش جو ہے وہ اِسی طرح کی ہے اور وہ(اَنگریز) تھے بھی جنگلی وحشی، تہذیب پہنچی بھی بہت بعد میں ہے چند سوسال پہلے ورنہ تو پسماندہ علاقہ تھا یہ دو سو سال میں ترقی ہوئی ہے تقریبًا ڈھائی سو سال ہو جائیں گے تو اِنہیں تمیز ہی نہیں اور مذہب پر وہ ہیں نہیں رہنمائی بھی نہیں مذہب کی تو اُن کے ہاں یہ نہیں ہے کہ اَساتذہ کی تعظیم کی جائے باقی اِسلام میں تو ہے اور اِتنی زیادہ ہے کہ صحابہ کرام کی جو تعظیم نہیں