ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2015 |
اكستان |
|
کرتے مثلاً شیعہ فرقہ اُنہیں قرآن یاد نہیں ہوتا اور یہ بات صحیح ہے حضرت نانوتوی رحمة اللہ علیہ نے ایک کتاب لکھی ہے شیعوں کے متعلق اُس میں یہ لکھا ہے کہ فلاں جگہ ہم نے سنا حافظ ہے لیکن جب اُس سے پوچھا گیا تو نہیں تھا حافظ پھر اور لوگوں سے اِعتماد سے سنا کہ ہے ایک حافظ اِن میں سنا بھی دیتا ہے تو اُس پر حضرت نے لکھا ہے کہ اگر اُس سے سنتے تو وہ بھی نہ سنا سکتا ، تو وجہ اُس کی یہ ہے کہ حضرت اَبو بکر رضی اللہ عنہ کے دور میں لکھا گیا ہے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں نقل کرایا گیا اور اِس کے نسخے تیار ہوئے پھر جگہ جگہ بھیجے گئے ۔ اہلِ تشیع کا قرآن اور صحابہ کے بارے میں عقیدہ ،مولانا لکھنوی کا چیلنج : اِن(اہلِ تشیع) میں یہ چونکہ عقیدہ ہے اِن کا اُن(صحابہ) کے بارے میں کہ وہ مسلمان ہی نہیں تھے قرآن میں تحریف کی ہے، جاہل شیعوں کا تو میں نہیں جانتا باقی جو لوگ کٹر شیعہ ہیں اور جن میں شیعیت کا پورا رنگ آیا ہوا ہے وہ اِس بات پر قائل ہیں کہ یہ قرآنِ پاک وہ قرآن نہیں اور مولانا عبدالشکور صاحب لکھنوی نے ''تنبیہ الحائرین ''لکھی ہے اُنہوں نے باقاعدہ اِعلان کیا تھا کہ '' اگر شیعہ یہ اِعلان کردیں کہ ہمارا اِیمان اِس قرآنِ پاک پر ہے تو میں شیعہ ہوجاؤں گا '' یہ اِعلان اُنہوں نے کیا، اَمروہہ اِن(روافض) کا ایک گڑھ ہے یوپی میں جیسے لکھنؤ بہت مشہور ہے اَمروہہ بھی ہے، وہاں اِنہوں نے جلسہ رکھا وہ وہاں پہنچ گئے وہاں جگہ جگہ اِشتہار لگوا دیے کہ وہ اِس بات کا جواب دیں کہ کیا جو موجودہ قرآنِ پاک ہے اِس پر اُن کا اِیمان ہے یا نہیں اور اِعلان کریں طے کریں بتائیں مجھے وہاں وہ سارے جمع ہوئے ہوئے تھے کانفرنس ہو رہی ہے ،اُسی مضمون کا اِشتہار کہ اگر آپ لوگ یہ اِعلان کردیتے ہیں تو میں شیعہ ہواجاتا ہوں۔تو اُن(شیعوں) کا یہ ہوا کہ نہیں کر سکے وہ اِعلان اور کانفرنس جو تین دِن کی تھی یا چار دِن کی تھی وہ تین دِن سے پہلے ہی دو دِن میں نمٹا کے ختم کردی تو ''حائری'' وغیرہ جو آئے ہوئے تھے اُن کے ہاں بڑے بڑے لوگ اُن کے نام پر منسوب کر کے اُنہوں نے'' تنبیہ الحائرین ''لکھی ہے، وہ چھپتی بھی چلی آرہی ہے۔