ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2015 |
اكستان |
|
ایسی چیزیں کہ جو نظروں سے غائب ہیں اور واقع میں ہوتی ہیں آئندہ پیش آنے والی ہیں ایسی تمام چیزیں رسول اللہ ۖ نے بتلائی ہیں تاکہ اِنسان اُن کی تیاری کرے تو اُن میں سے سب سے پہلے پیش آنے والا مرحلہ جو ہے وہ تو قبر کا ہے اور قبر میں کیا ہوتا ہے وہ کچھ کسی کو پتہ نہیں وہاں تک اِنسان کی حِس نہیں جا تی، مخلوقات میں جو دُنیا میں ہیں اُن میں دو مخلوقیں مکلف ہیں اُن کی اِطاعت بھی شمار ہوتی ہے اُن کی معصیت بھی شمار ہوتی ہے نیکی بدی دونوں شمار ہوتی ہیں دونوں پر آخرت میں جزا مرتب ہوتی ہے، وہ ہیں'' ثقلین'' یعنی اِنسان اور جن، باقی اِن کے علاوہ(مخلوقات) مکلف نہیں ہیں نہ اُنہیں عقل دی گئی ہے، جانور ہیں حیات ہے اُن میں، نباتات اور اِنسان کے درمیان ایک مخلوق ہے اُس کو اُتنی ہی عقل دی گئی ہے جس سے اُس کا گزارہ ہو، یہ الگ بات ہے کہ کسی کو کسی قسم کی کسی کو کسی قسم کی سمجھ دی گئی ہے مگر وہ عقل نہیں کہلاسکتی، عقل تو قاعدہ کلیہ بنا لیتی ہے ضابطہ بنا لیتی ہے آگے دلائل اور بہت آگے تک سوچتی ہے وغیرہ وغیرہ،جانوروں میں ایسے نہیں ہے اگر چہ اُن کے عجائبات ملتے ہیں وہ گھونسلہ بنا لیتا ہے اِتنا نفیس بُنا ہوا ہوتا ہے کہ آدمی اُسے دیکھتا رہے اور حیرت کرتا رہے،کچھ جانور ایسے ہیں کہ جن کو یہ پتہ چل جاتا ہے کہ پانی ہے زمین کے نیچے یا نہیں، عجیب و غریب خواص ہیں مگر کسی میں کوئی خاصیت کسی میں کوئی خاصیت اور وہ ساری کی ساری نوع میں ہے اور یہ بھی نہیں کہ کوئی سکھائے اُسے وہ خود بخود ہے، یہ بطخ کا بچہ پیدا ہوتا ہے تو اُسے کوئی نہیں سکھاتا کہ ایسے تیرنا ہے خود تیر تا ہے ،جانور ہیں اِنہیں کوئی نہیں سکھاتا تیرنا لیکن اگر پانی میں چلے جائیں توخود بخود تیریں گے تو اِس طرح کی چیزیں حق تعالیٰ نے اُن میں رکھی ہیں بس جتنی کہ اُن کی زندگی میں ضرورت پڑتی ہے۔ ''نظریہ اِرتقائ'' ایک غلط مفروضہ : باقی اِرتقاء کا عمل یہ بالکل نہیں ہے ،وہ پہلے بھی منہ مار کر کھاتے تھے تو آج بھی منہ مار کر کھاتے ہیں اور سبزہ کھاتے تھے اگر د س ہزار سال پہلے تو اَب دس ہزار سال بعد بھی سبزہ ہی کھاتے ہیں، اُسی طرح کا کھاتے ہیں جس طرح کا اُنہیں مرغوب ہے چارہ ڈالا جاتا ہے دانہ ڈالا جاتا ہے، اِنسان کو اللہ