ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2015 |
اكستان |
پھر وہ کافر اللہ کی نعمتوں اور فضل کا اِنکار کرنے لگا حتی کہ آخرت و قیامت کا بھی اِنکار کرنے لگا مومن آدمی نے اِیمان و یقین او ر اللہ تعالیٰ کے شکر کی گفتگو کرتے ہوئے اُس سے کہا : ( اَکَفَرْتَ بِالَّذِیْ خَلَقَکَ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُطْفَةٍ ثُمَّ سَوَّاکَ رَجُلًا o لٰکِنَّا ھُوَاللّٰہُ رَبِّیْ وَلاَ اُشْرِکُ بِرَبِّیْ اَحَدًاo وَلَوْلاَ اِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَکَ قُلْتَ مَاشَآئَ اللّٰہُ لَا قُوَّةَ اِلاَّ بِاللّٰہِ اِنْ تَرَنِیْ اَنَا اَقَلَّ مِنْکَ مَالًا وَّوَلَدًا o فَعَسٰی رَبِّیْ اَنْ یُّؤْتِیَنِ خَیْرًا مِّنْ جَنَّتِکَ وَیُرْسِلَ عَلَیْھَا حُسْبٰنًا مِّنَ السَّمَآئِ فَتُصْبِحَ صَعِیْدًا زَلَقًا o اَوْ یُصْبِحَ مَآئُ ھَا غَوْرًا فَلَنْ تَسْتَطِیْعَ لَہ طَلَبًا ) ( سُورة الکہف : ٣٧ تا ٤١) ''کیا تو منکر ہو گیا اُس سے جس نے پیدا کیا تجھ کو مٹی سے، پھر قطرہ سے، پھر پورا کردیا تجھ کو مرد۔ پھرمیں تو یہی کہتا ہوں وہی اللہ ہے میرا رب اور میں نہیں مانتا شریک اپنے رب کا کسی کو۔ اور جب تو آیا تھا اپنے باغ میں کیوں نہ کہا تو نے جو چاہے اللہ سو وہی ہوتا ہے، طاقت نہیں مگر جو دے اللہ۔ اگر تو دیکھتا ہے مجھ کو کہ میں کم ہوں تجھ سے مال اور اَولاد میں تو اُمید ہے کہ میرا رب دیوے مجھ کو تیرے باغ سے بہتر اور بھیج دے اِس پر لُو کا ایک جھونکا آسمان سے، پھر صبح کو رہ جائے میدان صاف یا صبح کو ہو رہے اُس کا پانی خشک، پھرنہ لا سکے تو اُس کو ڈھونڈ کر۔'' مومن اُس کا فر سے کہنا چاہتا تھا کہ اپنے رب کو یاد کر اور اپنی پیدائش کو نہ بھول کہ اُس اللہ نے تمہیں مٹی سے بنایا پھر گندے قطرے سے تمہاری تخلیق کی، جس اللہ نے زمین کو بنا کر اُس میں نباتات اُگائے ہیں اُسی اللہ نے تمہیں پیدا کیا، مجھے دیکھ کہ میں دُنیا کی زیب و زینت کے دھوکے میں نہیں آتا اِس لیے کہ یہ زائل ہونے والی اور ختم ہونے والی ہے لہٰذا تم جب بھی اللہ تعالیٰ کی تخلیق کا حسن و جمال دیکھو تو ماشاء اللہ کہو اِس لیے کہ کھیتی کا پھلنا اور پھل کا پکنا اللہ تعالیٰ کے اِرادے سے ہوتا ہے اور اگر تم اُس کی نا شکری اور اپنے مال و دولت پر فخر کرو گے تو جان لینا کہ یہ تکبر ہی ہے اِس لیے کہ جو اللہ عطا