ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2015 |
اكستان |
|
وتفاوتِ نیت وغیرہ دس گنے سے لے کر سات سو گنے تک ملتا ہے چنانچہ فرشتے اِسی قاعدہ کے بموجب نامۂ اَعمال میں ثواب لکھتے ہیں مگر روزہ اِس عام قاعدہ سے مستثنیٰ ہے اور اُس کا تعلق مخصوص طورپر میرے ساتھ ہوتا ہے لہٰذا اِس کا بدلہ بھی مخصوص طور پر میں ہی مرحمت کروں گا۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں کہ جب روزہ کی اصل اور رُوح یہ قرار دی گئی کہ بہیمی اور ناپاک صفات کو کمزور کیا جائے تو جس قدر یہ صفات کمزور ہوتی رہیں گی اُتنی ہی رُوح میں صفائی پیدا ہوتی رہے گی، گناہوں کا کفارہ ہوتا رہے گا مَلکوتی صفات میں قوت بڑھتی رہے گی، ملائیک سے خاص قرب حاصل ہوتا رہے گا اور فرشتوں کی نگاہ میں وہ محبوب اور عزیز بنتا رہے گا چنانچہ رسول اللہ ۖ کا اِرشاد ہے : وَلَخَلُوْفُ فَمِ الصَّائِمِ اَطْیَبُ عِنْدَ اللّٰہِ مِنْ رِیْحِ الْمِسْکِ ١ '' یقینا روزہ دار کے منہ کی بو خدا کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ اچھی مانی جاتی ہے۔'' کیوں نہ ہو، یہ اَثر ہے اُس فاقہ اور اُس نفس کُشی کا جو اللہ کے لیے ہے جو رُوح کے زنگ کو دُور کرتا ہے، ملائکہ سے مشابہت پیدا کرتا ہے۔ شاہ صاحب موصوف فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص روزہ کو عادت بنا لیتا ہے تو عادات ِ خبیثہ کے مہلک خطرات سے محفوظ ہوجاتا ہے۔ فضائلِ رمضان شریف : ماہِ شعبان کی اِشاعت میں عرض کیا گیا تھا کہ رُوحانی عالَم اور ملائِ اَعلیٰ کے لیے بھی فصل ِبہار اور موسمِ گل ہوتا ہے چنانچہ رمضان شریف کا مہینہ عالم ِ بالا کے لیے فصل گاہ ہے، رُوحانی مَلَکات سر سبز ہوتے ہیں، با غیچہ ہائے رحمت میں تازگی آتی ہے، جنتوں کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور عالمِ اَسفل پر مخصوص اَنوار اور برکات کی بارش ہوتی ہے۔ فضائلِ رمضان کے متعلق اگر تمام اَحادیث کو جمع کیا جائے تو بہت زیادہ طول ہوجائے گا رسالہ کے اَوراق اِس کے لیے متحمل نہیں، یہاں ہم اِس سلسلہ میں صرف دو حدیثیں پیش کرتے ہیں : پہلی حدیث : رسول اللہ ۖ نے اِرشاد فرمایا میری اُمت کو رمضان شریف میں پانچ چیزیں ١ مشکوة شریف کتاب الصوم رقم الحدیث ١٩٥٩