ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2015 |
اكستان |
|
اور روزۂ شعبان کے سلسلہ میں عرض کی گئی تھیں تو ناظرین کرام کا حظ دو بالا ہوجائے گا۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں کہ نفسانی اور حیوانی شہوات کا مدار خورد و نوش پر ہے، کھانے پینے میں بے اِعتدالی ہو تو اِن بہیمی صفات میں زیادتی ہوجاتی ہے، روزہ کا مقصد یہی ہے کہ بہیمی صفات کو کمزور کرنے، مَلکوتی صفات کو قوت پہنچانے کے لیے کھانا پینا جماع وغیرہ چھوڑ دے۔ ''قلب ''کو غیر اللہ کے تصورات سے پاک کر لے حسد، بغض، کینہ، عداوت وغیرہ صفاتِ خبیثہ سے صاف کر لے۔ ''زبان ''کو غیبت، چغلی، دشنام، بیہودہ مذاق، جھوٹ وغیرہ سے محفوظ رکھے۔ ''آنکھ ''کو نظر بد سے۔ '' اَعضاء ''کو اَفعالِ ممنوعہ سے روکے ۔ یہ ہے روزہ کی رُوح۔ اِمام غزالی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں روزہ کی تین قسمیں ہیں : (١) عوام کا روزہ یعنی کھانا پینا اور جماع ترک کردینا۔ (٢) خواص کا روزہ یعنی حواس اور اَعضاء کو خواہشات سے روک کر ایسے جائز اَفعال سے بھی اِجتناب کیا جائے جن سے نفس کو کسی قسم کی مسرت یا لذت حاصل ہو۔ (٣) اَخص الخواص کا روزہ یعنی ما سوا خدا تمام چیزوں سے اِجتناب اور اِحتراز کرکے صرف حضرت حق جل مجدہ کے مراقبہ اور اُسی کے تصور اور دھیان میں مستغرق رہا جائے۔ فضائلِ روزہ : سیّدنا حضرت شاہ ولی اللہ صاحب رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں روزہ ایک بہت بڑی نیکی ہے جو مَلکوتی صفات کو قوی کرتا ہے اور بہیمی صفات کو کمزور کرتا ہے، رُوح کو صیقل اور صاف کرنے میں اور بہیمی طبیعت کو مقہور اور مغلوب کرنے میں روزے کے برابر کوئی نیکی نہیں۔ اَلصَّوْمُ لِیْ وَاَنَا اَجْزِیْ بِہ یعنی عام قاعدہ تو یہ ہے کہ ایک نیکی کا ثواب علیٰ حسب ِمراتب