ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2014 |
اكستان |
|
اِصرار کر رہے تھے لیکن زمانے کی ستم ظریفی کہوں یا طبیعت کی پراگندگی کہ دو ڈھائی سال کے مسلسل تقاضوں کے باوجود آج تک اپنے اِس محترم کے اِرشاد کی تعمیل نہ کی جاسکی اور بالآخر اُنہی تقاضوں نے اُس طرف خفگی اور اِس طرف حجاب کی صورت اِختیار کرلی، اِس مرتبہ قسمت نے جمعیت کے اِجلاس جونپور پہنچا دیا، حجاب و خفگی کی مِلی جلی فضا میں مولانا سے بھی ملاقات ہوگئی اور اِسی ملاقات کے نتیجہ میں آج کئی دِن سے مراد آباد میں نظر بند ہوں۔ اَختر صاحب کا فیصلہ ہے کہ جب تک میں ایک عدد مضمون لکھ کر اُن کے حوالے نہیں کردُوں گا اُس وقت تک مجھے اپنی آزادی کے متعلق اشاد ادی نہ ہونا چاہیے۔ تجویذ ترمیم کی دسترس سے گزرچکی ہے، خوف ہے کہ کسی مزید ترمیم کا نوٹس لاٹھی چارج کے سامراجی حکم کے لیے وجہ ٔجواز نہ بن جائے، ناچار تعمیل ِ حکم کر رہا ہوں اور اِس بے کسی وبے چارگی کے عالم میں کر رہا ہوں کہ تاریخ کی دو ایک کتابوں کے علاوہ مطالعہ کے لیے کچھ میسر نہیں ہے۔'' (قائد، جولائی ١٩٤٠ء ص ٩) آپ اَندازہ کیجیے کہ کس حالت میں مضمون لکھا ہوگا ؟ صرف سرسری نہیں بلکہ میرے پیش ِنظر اِس مضمون کی پہلی قسط پندرہ صفحات ،دُوسری قسط سات صفحات پر ہے ،اللہ جانے کہ کتنی اقساط میں یہ مضمون مکمل ہوا ہوگا ؟ مضمون کی باقی قسطیں نظر سے اَوجھل ہیں۔ مضمون کا عنوان ''کاروانِ اِسلام ہندوستان کے غربت کدہ میں'' ہے، جو نہایت اہم ہے۔ اِس رسالے میں حضرت کے اَدبی شہہ پارے میںبھی ہیں۔ ایک ''جنگ کے دو چہرے'' کے عنوان سے اور دُوسرا ''اَمن کے دو چہرے'' کے عنوان سے۔ آپ کے تلامذہ میں حضرت مولانا عبیداللہ اَنور (جانشین حضرت مولانا اَحمد علی لاہوری)، حضرت مولانا نصیر اَحمد خاں صاحب (سابق صدر مدرس دارُالعلو م دیوبند) ،پروفیسر مولانا محمد ولی رازی (ہادیٔ عالم ) کے نام نمایاں ہیں۔ حضرت مولانا ،حضرت شیخ الاسلام سے بیعت ہوئے، آپ کی وفات کے بعد آپ کے خلیفۂ مجاز