ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2014 |
اكستان |
|
جامع مسجد سٹی اسٹیشن اورگھر پر بار ہا آپ کی زیارت حضرت ندائے ملت کے ساتھ ہوجاتی تھی۔ حضرت فدائے ملت کی حیات میں اور اُن کی وفات کے بعد جب بھی میرے مرشد ِ ثانی حضرت مولانا سیّد اَرشد صاحب مدنی دامت برکاتہم کراچی تشریف لاتے تو اُس موقع پر بھی حضرت مولانا ساتھ ساتھ ہوتے۔ (١) ہمارے مدرسہ تعلیم القرآن شریفیہ کے حفاظ کی تنظیم ''تنظیم القراء والحفاظ '' کی ماہانہ نشست (١٩٩٤ئ)میں مرشدی حضرت مولانا سیّد اَرشد صاحب مدنی مدظلہم نے خطاب فرمایا تھا ،یہ خطاب سٹی اسٹیشن کی مسجد میں ہوا تھا اُس موقع پر میرے جد اَمجد حضرت مولانا قاری شریف اَحمد صاحب نوراللہ مرقدہ نے حضرت مولانا سے درخواست کی تھی کہ حضرت مدظلہم کے بیان سے پہلے تعارفی کلمات جناب اِرشاد فرمائیں، حضرت مولانا نے یہ ذمہ داری بخوبی نبھائی۔ اُس تعارفی بیان میں آپ نے اپنے اُستاذ شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمد صاحب مدنی قدس اللہ سرہ کا واقعہ اِرشاد فرمایا تھا کہ غالبًا مراد آباد میں ایک جگہ جلسہ تھا جس میں حضرت شیخ الاسلام نے بیان فرمانا تھا، تعارف کرانے والے نے کچھ اِس طرح تعار ف کرایا کہ اَب میں جس ہستی کو دعوتِ خطاب دیتا ہوں یہ وہ ہستی ہیں جنہوں نے اِس دُنیا میں بڑی مصیبتیں جھیلی ہیں، حضرت شیخ الاسلام کھڑے ہو ئے اوراِرشاد فرمایا کہ اِنہیں یہ کہنے کا بالکل حق نہیں ہے اِس لیے کہ جنابِ رسول اللہ ۖ نے جتنی تکالیف برداشت فرمائیں اُتنی تکالیف کسی کو نہیں آئیں۔ (٢) اُستاذِ محترم شیخ الحدیث حضرت مولانا سیّد حامد میاں صاحب قدس اللہ سرہ العزیز کے خلیفہ مجاز حضرت مولانا عبدالغنی صاحب نے حضرت شیخ الاسلام کے ''مرتبہ تصوف'' پر ایک کتاب مرتب فرمائی تھی اور اُس کا مسودّہ حضرت قاری صاحب کے پاس اِس لیے بھیجا تھا کہ آپ اِسے حضرت مولانا کو دِکھا کر کچھ لکھوا لیجیے، حضرت قاری صاحب نے مجھے حکم دیا کہ حضرت مولانا سے رابطہ کروں اور ملاقات کا وقت طے کروں۔ میں نے حضرت مولانا کو فون کیا تو معلوم ہوا کہ مولانا کبھی اپنی صاحبزادی کے ہاں گلشن اِقبال میں ہوتے ہیں اور کسی وقت اپنے مکان واقع جہانگیر روڈ تشریف لے آتے ہیں۔ حضرت مولانا نے مجھے تاریخ اور دِن بتادیا کہ اِس دن میں فلاں وقت آجا، میں حاضر ہوا حضرت مولانا