ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2014 |
اكستان |
|
حضرت مہتمم صاحب رحمة اﷲ علیہ نے مفتی عبدالرحمن صاحب کی طرف سے مرسلہ مفصل فتوی، دارُالافتاء بھیج کر رائے طلب فرمائی تومفتیانِ دارُالعلوم دیوبند نے سب تحریریں پڑھ کر منسلکہ جواب فتوی کی شکل میں پیش کیا۔(646ب1430ھ) بسم اﷲ الرحمن الرحیم مخدوم ومکرم گرامی مرتبت حضرت مہتمم صاحب زیدت معالیکم اَلسلام علیکم ورحمة اﷲ وبرکاتہ ! آپ نے فتاوے اِرسال کرکے دارُالعلوم دیوبند کا مؤقف معلوم کیا ہے، اِس سلسلہ میں عرض یہ ہے کہ ڈیجیٹل سسٹم کے تحت اِسکرین پر جو مناظر یعنی تصویریں وغیرہ آتی ہیں، وہ سب شرعاً تصویر کے حکم میں ہیں ، یہ سینما کی تصویروں کے مثل ہیں، فرق اِتنا ہے کہ سینما میں ریز ( بہانے والا کسی چیز کا ٹکڑا) سامنے سے ڈالی جاتی ہے اور ٹی وی میں پیچھے سے، جو مفاسد سینما کی تصویروں سے پیدا ہوتے ہیں ، وہی سارے مفاسد ٹی وی کی تصویروں سے بھی پیدا ہوتے ہیں، اِس لیے اِن تصاویر کا دیکھنا شرعاً ناجائز قراردیا جائے گا، دارُالعلوم دیوبند کے اَربابِ اِفتاء کا فتویٰ اور مؤقف یہی ہے، اَلبتہ شرعی ضرورت اور اِضطرار کی حالت کے اَحکام اور ہوں گے۔ فقط والسلام علیکم ورحمة اﷲ وبرکاتہ حبیب الرحمن عفا اﷲ عنہ ( مفتی دارُالعلوم دیوبند) ٢٨ربیع الثانی ١٤٣٠ھ الجواب صحیح محمود حسن بلند شہری غفرلہ، وقار علی غفرلہ، فخر الاسلام عفی عنہ زین الاسلام قاسمی اِلٰہ آبادی( نائب مفتی دارُالعلوم دیوبند)