Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2014

اكستان

36 - 65
فرقہ واریت کے ختم کرنے میں مخلص ہے اُس کے لیے یہ اِقدام ناگزیر ہے اور حکومت کے لیے یہ اِصلاحی اِقدام کرنا کوئی مشکل نہیں ،اگر یہ معاملہ وزارت ِمذہبی اُمور کے اِختیار میں دے دیا جائے اور عدالتوں کو باقاعدہ مذہبی کیسوں کی سماعت و فیصلہ کا اِختیا ر دے دیا جائے اور عدالت میں جو شخص بھی کتاب سنت کی متواتر و متوارث تحقیق و تشریح سے منحرف ثابت ہو جائے وہ فرقہ واریت کا مجرم ہے اُس کو عدالت کی طرف سے قرار ِواقعی سزا مل جائے تو فرقہ واریت کے سونتے خود ہی خشک ہو جائیں گے اور فرقہ و اریت کے غلیظ گڑھے ختم ہوجائیں گے ۔
تاریخ اِسلام کے ترقی یافتہ اور روشن دور میں اِسلامی حکومتوں میں یہی دستور تھا چنانچہ اَمیرالمؤمنین خلفیة الرسول سیّد نا حضرت اَبوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مسیلمہ کذاب جس نے نبوت محمدی کے مقابلہ میں اپنی جھوٹی نبوت کا دعوی کر رکھا تھا اور اپنی اچھی خاصی قوت تیار کر لی تھی، کے ساتھ جہاد کرکے سترقراء صحابہ کرام کی قیمتی جانیں قربان کرکے اِس شجر ہ خبیثہ کی جڑ کاٹ دی اور ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اِس فتنہ کو دفن کر دیا۔
 اَمیرالمؤ منین سیّدنا حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کے دور میں خارجیوں کا فتنہ و فرقہ وجود میں آیاجنہوں نے اپنی جدید تحقیق اور جدید نظریات کی وجہ سے ایک نیا مذہب اِیجاد کیا،اُن کا عقیدہ تھا کہ دینی معاملات میں کسی کو حکم بنانا کفر ہے اور جو آدمی اِس عقیدہ سے اِتفاق نہ کرے وہ کافر ہے اُس کا خون بہا دینا مباح ہے ،یہ بھی اُن کا عقیدہ تھا کہ کبیرہ گناہ کا مرتکب کافرہے۔ یہ فرقہ بارہ ہزار کی تعداد میں تھا جب اُنہوں نے یہ مذہب اِیجاد کرکے اُس کو رواج دینا چاہا تو اَوّلاًسیّد نا علی رضی اللہ عنہ نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو بھیج کر اُن کو سمجھایا اُن کے شکوک و شبہات کا اِزالہ کیا مگر جب یہ راہِ راست پر نہ آئے تو ثانیاً سیّد نا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ نے اُن پرفو ج کشی کی اور فوجی طاقت کے ذریعہ اِس فتنہ کو کچل دیا گیا۔
اِس کے بعد اِسلامی حکومتوں کے فرائض میں شامل تھا کہ وہ ملکی سرحد ات کی طرح حدود اللہ یعنی حدود ِدین کی بھی حفاظت کریں اور اِسلامی حکومتوں کے دور میں جب بھی کسی نے حدودِدین کو پامال
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرفِ آغاز 4 1
4 بعد درسِ حدیث 11 1
5 مسلَّمہ سفارتی قانون کی پامالی : 12 4
6 خط مبارک کی بے اِدبی کا وبال : 13 4
7 یزید کاآغاز و اَنجام دونوں برے : 14 4
8 مدینہ منورہ میں صحابی کا بے دردی سے قتل : 14 4
9 اہلِ مدینہ سے مکرو فریب کا وبال : 16 4
10 پنجاب کا خطہ اور سپہ گری : 16 4
11 عوام میں جہاد کی رُوح اور ہندوستان کا لرزنا : 17 4
12 جہاد کو ترک کر دینے کا وبال : 18 4
13 جہاد کو منسوخ کرنے کی اَنگریز کی کوشش : 18 4
14 سیاسی اِستفتاء کا سیاسی جواب : 18 4
15 اَنگریز کا خود ساختہ نبی اور مفتی : 19 4
16 نام کا جہاد بھی کام دِکھا دیتا ہے : 19 4
17 ''تقدیر'' پر اِیمان : 21 4
18 اِسلام کیا ہے ؟ 22 1
19 معاملات میں سچائی و اِیمانداری اور اَکلِ حلال و حقوق العباد کی اہمیت 22 18
20 قصص القرآن للاطفال 26 1
21 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصّے 26 20
22 ( حضرت یوسف علیہ السلام کا قصہ ) 26 20
23 سیرت خُلفا ئے راشد ین 31 1
24 اَمیر المؤمنین حضرت عثمان بن عفّان ذوالنّورین 31 23
25 حضرت عثمان کے متعلق صحابہ کرام کے بعض اَقوال : 31 23
26 بقیہ : حضرت یوسف علیہ السلام کا قصہ 34 20
27 فرقہ واریت کیا ہے ، کیوںہے اور سدباب کیا ہے ؟ 35 1
28 فرقہ واریت کا سدباب کیسے ؟ 35 27
29 اِسلامی معاشرت 40 1
30 نکاح کرتے وقت کن باتوں کا خیال رہے ؟ 40 29
31 اَولیاء اور والدین کا فرض : 40 29
32 نکاح ِبیوگان : 41 29
33 نکاح کی تقریب : 41 29
34 اربعین حدیثا فی فضل سورة الاخلاص 43 1
35 فضائل سورۂ اِخلاص 43 34
36 یومِ عرفہ میں پڑھنے کی فضیلت : 43 34
37 ڈیجیٹل تصویر 45 1
38 دارُالعلوم دیوبند کا مؤقف اور فتاوٰی 45 37
39 تصویر سے متعلق ایک اور فتوٰی 48 37
40 تصویر کشی وتصویر سازی 49 37
41 تصویر سے متعلق ایک اور فتویٰ 50 37
42 حاصلِ مطالعہ 52 1
43 اِنشاء اللہ کہہ لیا ہوتا : 52 42
44 جاہل مجیب : 52 42
45 بقیہ : اِسلام کیا ہے 53 18
46 حضرت مولانا سیّد محمد اَصلح صاحب اَلحسینی 54 1
47 مکتوبِ گرامی 63 46
48 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter