ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2014 |
اكستان |
|
کا حکم دیتے تو میں سر کے بل چلتا۔ ٭ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کے دِن بہت روئے۔ ٭ حضرت اَبوہریرہ رضی اللہ عنہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت پر بہت غمگین تھے، فرماتے تھے کہ لوگوں کو تو صرف ایک غم حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا ہے اور مجھے دو غم ہیں ایک زنبیل چھوہاروں سے بھری ہوئی رسولِ خدا ۖ نے مجھے دی تھی اور برکت کی دُعا فرمائی تھی، وہ زنبیل ہر وقت میری کمر میں رہتی تھی نہ معلوم کتنے چھوہارے اُس میں سے نکال نکال کر میں نے کھائے اور سیروں چھوہارے اُس میں سے نکال نکال کر اللہ کی راہ میں خیرات کیے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے شہید ہوتے ہی وہ زنبیل میری کمر سے کہیں غائب ہوگئی۔ معلوم ہوا عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت سے برکاتِ نبوت اُٹھ گئیں۔ حضرت اَبوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک شعر بھی اِس کے متعلق منقول ہے لِلنَّاسِ ھَمّ وَلِی الْیَوْمَ ھَمَّانِ ھَمُّ الْجِرَابِ وَھَمُّ الشَّیْخِ عُثْمَان ''آج لوگوں کو تو صرف ایک غم ہے اور مجھے دو غموں سے سابقہ پڑ گیا ہے ،ایک زنبیل کے جاتے رہنے کا اور ایک حضرت عثمان کی شہادت کا۔'' ٭ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ اگر سب لوگ عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل پر متفق ہوگئے ہوتے تو یقینا آسمان سے پتھر برستے۔ ٭ اُم المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کو سن کر فرمایا کہ لوگوں نے اُنہیں قتل کردیا حالانکہ وہ سب سے زیادہ صلہ رحمی کرنے والے اور سب سے زیادہ خدا سے ڈرنے والے تھے۔ ٭ حضرت ثمامہ بن عدی رضی اللہ عنہ جو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف سے صنعا ء کے حاکم تھے، جب اُن کو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کی خبر ملی تو اُنہوں نے خطبہ پڑھا اور بہت روئے