ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2014 |
اكستان |
|
حسن و جمال کو دیکھا تو حیرت زدہ ہوگئیں اور غیر شعوری طور پر پھل کاٹنے کے بجائے ہاتھ کاٹ بیٹھیں۔ ( قُلْنَ حَاشَ لِلّٰہِ مَا ھٰذَا اِلَّا بَشَرًا ط اِنْ ھٰذَا اِلَّا مَلَک کَرِیْم ) (سُورہ یوسف : ٣١) ''اور کہنے لگیں ماشاء اللہ ! نہیں یہ شخص آدمی یہ توکوئی فرشتہ ہے بزرگ۔'' تب عزیز مصر کی بیوی نے اُن سے کہا یہی تو وہ جوان ہے جس کے ساتھ میرے تعلق پر تمہیں تعجب تھا، میں نے اِس کو بہلانے کی کوشش کی لیکن یہ میرے بہکاوے میں نہیں آیا۔ اگر اُس نے میری بات نہ مانی تو میں اِسے قید کروں گی۔ آپ اِس دھمکی سے ذرّہ برابر خوفزدہ نہ ہوئے آپ نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دُعا کی کہ مجھے عورتوں کے مکررو فریب سے دُور رکھ۔ (رَبِّ السِّجْنُ اَحَبُّ اِلَیَّ مِمَّا یَدْعُوْنَنِیْ اِلَیْہِ وَاِلاَّ تَصْرِفْ عَنِّیْ کَیْدَھُنَّ اَصْبُ اِلَیْھِنَّ وَاَکُنْ مِّنَ الْجٰھِلِیْنَ ) (سُورہ یوسف : ٣٣) ''اے رب ! مجھ کو قید پسند ہے اِس بات سے جس کی طرف مجھ کو بلاتی ہیں اور اَگر تو نہ دفع کرے گا مجھ سے اُن کا فریب تو مائل ہوجاؤں گا اُن کی طرف اور ہوجاؤں گا بے عقل۔'' فتنہ کے اور اِن باتوں کے پھیلنے کے خوف سے عزیز ِ مصر کے حکم پر آپ قید کردیے گئے۔ آپ کے ساتھ جیل میں دو شخص اور بھی تھے۔ ایک بادشاہ کا ساقی یعنی شراب پلانے والا اور دُوسرا بادشاہ کا باورچی جو بادشاہ کے لیے کھانا تیار کرتا تھا۔ جیل میں باورچی اور ساقی دونوں نے خواب دیکھا۔ دونوں حضرت یوسف علیہ السلام کے پاس آئے ساقی نے اپنا خواب سنایا کہ میں نے خواب دیکھا ہے کہ میں اَنگور نچوڑ رہا ہوں۔ نان بائی نے خواب سنایا کہ میں نے دیکھا کہ میرے سر پر روٹیاں رکھی ہیں جنہیں پرندے نوچ رہے ہیں۔ دونوں نے اپنے خوابوں کی تعبیر دریافت کی۔ ( باقی صفحہ ٣٤ )