ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2014 |
اكستان |
|
اُن کے لڑکے بھی اور یہ یزید کے دوست بھی تھے اُن کو(مسلم بن عقبہ نے) بلایا کہا کہ بیعت کرو عَلٰی اَنَّکُمْ خَوَل وَ عَبِیْد لِیَزِیْدَ یہ بیعت کرو کہ تم خادم ہو غلام ہو یزید کے، عجیب بات تھی یہ، اُنہوں نے کہا کہ وہ اللہ کے بتائے ہوئے طریقوں پر چلے گا اور سنت ِ رسول ۖ پر چلے گا تو میں اُس کے ساتھ ہوں اِس پر میں بیعت کرتا ہوں اور میں اَمیر المومنین مانتا ہوں اُبَایِعُ اَمِیْرَ الْمُوْمِنِیْنَ عَلٰی سُنَّةِ اللّٰہِ وَ سُنَّةِ رَسُوْلِہ ۖ اُس نے کہا کہ تونے نہیں کی بیعت ! تو جلاد سے کہا گردن اُڑادو اِس کی ۔ یہ مروان (اِس مجلس میں موجود تھا )مدینہ منورہ میں گورنر رہا تھا وہاں کا اَمیر المدینہ رہا تھا وہ جانتا تھا اِن(صحابی) کو ،یزید سے اِن کی دوستی تھی یہ بھی جانتا تھا اور بہت اچھی دوستی تھی کَانَ صَدِیْقًا لِّیَزِیْدَ تو مروان صحابی سے چمٹ گیا کھڑے ہو کر اور اُس نے کہا کہ نہیں اِسے نہیں مارو ،اِس نے کہا کہ میں ضرور مارُوں گا قسم کھالی اور یہ حکم دیا کہ اِسے قتل کرو کیونکہ اِس وقت مروان گورنر تھا نہیں وہ توساتھ تھا مشوروں میں تھا، اَمیرِ جیش جو تھا وہ مسلم اِبن عُقبہ تھا تو حکم اُس کا چل رہا تھا اِس کی تو گزارش چل سکتی تھی اُس نے کہا کہ یا تو یہ اَلگ ہوجائے اُس سے، اَلگ نہیں ہوتا تو دونوں کو ماردو حالانکہ جرم کچھ بھی نہیں نکلا ،وہ صحابی کہتے ہیں میں نے بغاوت کی ٹھیک ہے میں اُس سے تائب ہوتا ہوں رُجوع کرتا ہوں اہلِ مدینہ میں سے سب نے کی تھی بغاوت یزید سے بیعت کی اور پھر اِنکار کردیا کہ ہم اِسے حاکم نہیں مانتے خَلَعُوْا یَزِیْدَ یہ جرم میں نے کیا تھا مگر میں اَب بیعت کر رہا ہوں مگر عَلٰی سُنَّةِ اللّٰہِ وَسُنَّةِ رَسُوْلِہ ۖ ، اور یہ کہ وہ اَمیر المومنین رہے میں اُسے مانتا ہوں اَمیر المومنین ،لیکن وہ نہیں مانا حتی کہ مروان نے جب سمجھا کہ میں بھی مارا ہی جاؤں گا کیونکہ ایسے تو تھا ہی نہیں سلسلہ کہ وہ حکم دیں اور ذرا دیر لگے، حکم دیا ہے تو بس مارو نہیں مارے گا تو وہ اُسے مارے گا وہ مجرم ہے کورٹ مارشل ہوجائے گا فورًا ہی۔ تو نتیجہ یہ ہوا کہ مروان نے اُنہیں چھوڑ دیا اور وہ ماردیے گئے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے تھے اُن کے یعنی عَنْ مَّنْ قُتِلَ صَبْرًا اور '' صَبْرًا ''کا مطلب یہی ہے کہ اُس کو رسیوں سے باندھ رکھا تھا کَانَ مَکْتُوْفًا اور اِس طرح سے اُن کو شہید کیا۔ یہ کار روائی کر کے اُس نے بہت بڑا ظلم کیا ہے اور بڑی توہین کی ہے مدینہ منورہ کی، اِس بناء پر بعض علماء نے تکفیر کی ہے یزید کی۔ بہرحال فسق تو مانا ہی جاتا ہے کہ یہ بہت بڑا فسق ہے ک