Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

92 - 448
فی طھر واحد فاذا فعل ذلک وقع الطلاق وبانت امرأتہ منہ وکان عاصیا۔

وجہ (١) حدیث میں ہے۔سمعت محمود بن لبید قال اخبر رسول اللہ عن رجل طلق امرأتہ ثلاث تطلیقات جمیعا فقام غضبانا ثم قال ایلعب بکتاب اللہ وانا بین اظھرکم (الف)(نسائی شریف، الثلاث المجموعة وما فیہ من التغلیظ ص ٤٧٥ نمبر ٣٤٣٠ دار قطنی ، کتاب الطلاق ج رابع ص ١٤ نمبر ٣٩٠٠) اس حدیث میں بیک وقت تین طلاق دینے سے آپۖ غصہ ہوئے جس سے معلوم ہوا کہ یہ طلاق بدعت ہے۔
اور تینوں طلاقیں واقع ہو جائیںگی اس کی دلیل لمبی حدیث کا یہ ٹکڑا ہے۔ان سہل بن سعد الساعدی اخبرہ ان عویمر العجلانی جاء الی عاصم ....... قال عویمر کذبت علیھا یا رسول اللہ ان امسکتھا فطلقھا ثلاثا قبل ان یأمرہ رسول اللہ ۖ (ب) (بخاری شریف ، باب من جوز الطلاق الثلاث ص ٧٩١ نمبر ٥٢٥٩ مسلم شریف ، کتاب اللعان ص ٤٨٨ نمبر ١٤٩٢) اس حدیث میں حضرت عویمر نے بیک وقت تین طلاقیں دی اور واقع بھی ہو گئیں (٢)عن مجاھد قال کنت عند ابن عباس فجاء ہ رجل فقال انہ طلق امرأتہ ثلاثا قال فسکت حتی ظننت انہ رادھا الیہ ثم قال ینطلق احدکم فیرکب الحموقة ثم یقول یا ابن عباس! یا ابن عباس! وان اللہ قال ومن یتق اللہ یجعل لہ مخرجا (آیت ٢ سورة الطلاق ٦٥) وانک لم تتق اللہ فلا اجد لک مخرجا عصیت ربک وبانت منک امرأتک (ج) ( ابو داؤد شریف ، باب نسخ المراجعة بعد التطلیقات الثلاث ص ٣٠٤ نمبر ٢١٩٧ مصنف ابن ابی شیبة ١٠ من کرہ ان یطلق الرجل امرأتہ ثلاثا فی مقعد واحد واجاز ذلک علیہ ج رابع ،ص ٦٢، نمبر١٧٧٨٣)اس اثر سے بھی معلوم ہوا کہ طلاق واقع ہو جائے گی۔اور یہ بھی معلوم ہوا کہ بیک وقت تین طلاقیں دینا مبغوض ہے۔ایک اور اثر میں ہے۔سئل عمران بن حصین عن رجل طلق امرأہ ثلاثا فی مجلس قال اثم بربہ وحرمت علیہ امرأتہ (د) (مصنف ابن ابی شیبة ١٠ من کرہ ان یطلق الرجل امرأتہ ثلاثا فی مقعد واحد واجاز ذلک علیہ ج رابع ،ص٦٢، نمبر١٧٧٨٢ سنن للبیہقی ، باب من جعل الثلاث واحدة وما ورد فی خلاف ذلک ج سابع، ص ٥٥١، نمبر ١٤٩٧٤) اس اثر سے معلوم ہوا کہ ایک مجلس میں تین طلاقیں واقع ہو جائیںگی۔
فائدہ  ایک اثر میںہے کہ حضورۖ کے زمانے میں ایک مجلس کی تین طلاقیں ایک شمار کی جاتی تھیں،اثر یہ ہے۔عن ابن عباس قال کان الطلاق علی عھد رسول اللہ وابی بکر وسنتین من خلافة عمر طلاق الثلاث واحدة فقال عمر بن الخطاب ان 

حاشیہ  :  (الف) حضورکو خبر دی گئی کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کو اکٹھے تین طلاقیں دی تو آپۖ غصے میں اٹھے۔پھر فرمایا کہ لوگ اللہ کی کتاب سے کھیلتے ہیں اور میں ابھی تمہارے درمیان موجود ہوں (ب) حضرت عویمر نے فرمایا یارسول اللہ میں عورت پر جھوٹ بولوں اگر میں اس کو رکھ لوں ۔پھر اس کو حضورۖ کے حکم دینے سے پہلے تین طلاقیں دی(ج) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ میں عبد اللہ بن عباس کے پاس تھا کہ اس کے پاس ایک آدمی آیا اور کہا کہ میں نے تین طلاقیں دی ہیں۔ حضرت عبد اللہ بن عباس خاموش رہے۔ہم نے گمان کیا کہ وہ عورت کو مرد کی طرف لوٹا دیں گے۔پھر فرمایا تم لوگ حماقت کرتے ہو پھر کہتے ہو اے ابن عباس ! اے ابن عباس ! حالانکہ اللہ نے فرمایا جو اللہ سے ڈرے گا اللہ اس کے راستہ نکال دیں گے۔اور تم لوگ اللہ سے ڈرتے نہیں اس لئے کوئی راستہ نہیں پاتا۔آپ نے رب کی نافرمانی کی اور تمہاری بیوی تم سے بائنہ ہو گئی(د) حضرت عمران بن حصین سے ایک آدمی کے بارے میں پوچھا جس نے اپنی بیوی کو ایک مجلس میں تین طلاقیں دی تھیں۔فرمایا اپنے رب کی نافرمانی کی اور اس کی بیوی اس پر حرام ہو گئی۔

Flag Counter